Book Name:Khuwaja Gharib Nawaz رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْه
ہوتے تونعمان ہلاک ہوگیا ہوتا۔(آدابِ مرشدکامل،ص۱۷۰)
پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ ہمارے بزرگان ِ دین اپنے پیرو مرشد کی کیسی خدمت کیا کرتے تھے،ان کے اس انداز سے ہمیں بھی یہ درس ملتا ہے کہ ہم بھی اپنے پیرو مرشد کی خدمت کریں،ان کو راضی رکھیں،اپنے کسی عمل سے ان کو تکلیف نہ دیں،یاد رہے!مرشِدِ کامل کے در پر عمر گزارنے کے باوجود بعض لوگ فیض حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں،آخر کیوں؟غور کرنے پر معلوم ہو گا کہ یہ لوگ مرشِدِ کامل کے افعال و اقوال کو عقل کے ترازو میں تولتے ہیں، جب کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی تو مرشِد پر طرح طرح کے اعتراضات کرنے لگتے ہیں۔
یاد رکھئے! کامل پیر و مرشِد پر اعتراض کا سبب اکثر اوقات قلبی خباثت یعنی دل کی گندگی ہوتی ہے،مگر بسااوقات کچھ ظاہری اسباب بھی اس کا سبب بن جاتے ہیں ،بعض مرید کافی عرصہ خدمتِ مرشِد میں گزار دیتے ہیں اور جب کسی مقام پر نہیں پہنچ پاتے تو یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ انہوں نے مرشِد کی خدمت کا حق ادا کر دیا ہے، فیض دینا نہ دینا مرشِد کی مرضی ہے۔یہ نادان لوگ نہیں جانتے کہ مرشِد کا حق ادا کرنا ان کے بس کی بات نہیں بلکہ ایسے وسوسے کا شکار ہونا ان کے لیے پیر کے فیض سے محرومی کا باعث ہے، چنانچہ
حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ سےپوچھا گیا:پیر کا مُرید پر کس قدر حق ہے؟تو آپ نے ارشاد فرمایا:اگر کوئی مُرید عمر بھر حج کی راہ میں پِیر کو سر پراُٹھائے رکھے تو بھی پِیر کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔
(ہشت بہشت، ص ۳۹۷)