Book Name:Khuwaja Gharib Nawaz رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْه
بھی فرمائی جس کا یہ اثر ظاہر ہوا کہ اس نے 45 بار حج کی سعادت پائی اور آخر میں خانَۂ کعبہ کے خادموں میں شامل ہوگیا۔(حضرت خواجہ غریب نواز حیات وتعلیمات، ص۴۰ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
اےعاشقان خواجہ غریب نواز!غور کیجئے!چشتیوں کے عظیم پیشوا کیسے عظیم حُسنِ اَخلاق کے مالک تھے کہ قتل کا ارادہ رکھنے والے کے ساتھ بھی انتہائی شفقت بھرا برتاؤ کیا۔ ہمیں بھی خود پر غور کرنا چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ ہم دوسروں کی بدسُلوکی پر ان سے کیا معاملہ کرتے ہیں؟افسوس!آج دوسروں کی غلطیوں سے درگزر کرنے کا سلسلہ ختم ہوتا جا رہا ہے،بعض نادان دوسروں کی بے جا غلطیوں کو نوٹ کرتے اور ان کی غلطیوں کا پرچار کر کے طنز کے تِیر برسا کر کئی کئی سال پُرانی غلطیوں پر شرمندہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ایسے موقع پر شیطان لعین بھی اس بات پر اُکساتا ہوگا کہ فُلاں کو ذلیل و رُسوا کرنے کا بہت اچھا موقع ہے، جتناجلدی ہوسکے اس کی غلطی کوعام کروتاکہ لوگ اس سے بدظن ہوں۔
اے عاشقانِ رسول!ہمیں غورکرناچاہئے کہ غلطی کرنے والا فرشتہ نہیں ہوتا، انسان ہوتا ہے،ہم بھی دن بھر میں نہ جانے کیسی کیسی غلطیاں کرتے ہوں گے،نہ جانے کیسے کیسے گناہ کرتے ہوں گے،کیا ہم اس بات کوپسند کرتے ہیں کہ ہماری کسی غلطی،عیب،بُرائی یا گناہ کوعام کیا جائے؟جب ہم اپنے بارے میں اس بات کو پسند نہیں کرتے تو دُوسرے مسلمانوں کے بارے میں بھی یہی ذہن ہونا چاہئے۔ہمیں ہرمسلمان کی عزت کا تحفظ کرنا چاہئے،بِلا عذرِ شرعی کسی کی کمزوری یا غلطی کا چرچا کرنا کوئی ثواب کا کام نہیں بلکہ اس سے آخرت داؤپر لگ سکتی ہے۔ آقا کریم، رسولِ عظیم