Book Name:Bemari Ke Aadaab
ڈالا تھا، اتنا ظُلْم کیوں ڈھا رہا تھا۔ روایات میں آیا ہے: فِرْعَوْن 400 سال زِندہ رہا، اِس دوران اِسے کبھی کوئی بیماری نہیں آئی، سَر دَرْد بھی نہ ہوا، بُخار بھی کبھی نہ ہوا۔([1]) چونکہ اِس پر بیماریاں نہیں آئی تھیں، چنانچہ یہ اپنی اَوْقات میں نہ رہا، اپنی اَوْقات سے باہَر نکلا اور غرور و تکبّر میں مُبْتَلَا ہو کر سرکش ہو گیا۔
مولانا رُوْم رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
نَفْسِ کَسْ رَا فِرْعَوْن نَیْسْتْ
لَیْک اُو رَا عَوْن کَسْ رَا عَوْن نَیْستْ
مفہوم: یعنی کون ہے جس کا نَفْسِ اَمَّارہ فرعون نہیں ہے، بات یہ ہے کہ اُس فرعون کو تاج و تخت و حکومت مِل گئی تھی، ہمیں یہ چیزیں مُیسر نہیں ہیں۔ اگر میسر آجائیں تو عام لوگ بھی فِرْعَوْن بننے میں دَیْر نہیں لگائیں گے۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہی بات ہے، یہ جو بِیْماری ہمیں آجاتی ہیں، کبھی سَر دَرْد ہو گیا، کبھی بُخار ہو گیا، ابھی سردیاں شروع ہو رہی ہیں تو کئی افرادکو نزلہ، زُکام، فلو ہو جاتا ہے*کسی کو شُوگر ہو جاتی *کوئی گُردَوں کے مسئلے کا شکار ہے *کسی کا جگر دُرُست طریقے سے کام نہیں کر رہا *کسی کو پھیپھڑوں کا مسئلہ ہے *کسی کی ٹانگ میں دَرْد ہے *کسی کے اعصاب کمزور ہیں۔ غرض؛ اِس دُنیا میں سب ہی بیمار ہوتے ہیں اور یہ بِیْماری جب آتی ہے تو ہمیں ہماری اَوْقات یاد دِلا دیتی ہے اور تقاضا کرتی ہے کہ اے بندے...!! تُو خُود مختار نہیں، تُو محتاج ہے۔
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِۚ-وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ(۱۵)(پارہ:22، سورۂ فاطر:15)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے لوگو!تم سب اللہ کے مُحْتاج ہواور اللہ ہی بے نیاز ، تمام خوبیوں والا ہے۔