Bemari Ke Aadaab

Book Name:Bemari Ke Aadaab

اللہ پاک کے ساتھ شِکایت نہیں ہو جائے گی؟ آپ نے بڑا خوبصُورت جواب دیا، تَوَجُّہ سے سنیئے! فرمایا: لَا اِنَّمَا اُخْبِرُہٗ بِقُدْرَۃِ الْقَادِرِ عَلَیَّ نہیں...!! یہ شکایت نہیں ہے بلکہ میں تو یہ بتا رہا ہوں کہ قُدْرتوں والے رَبّ کی قُدْرت کس طرح میرے بدن پر بھی جاری ہے (میرا اپنے بدن پر بھی کوئی اِخْتیار نہیں چل رہا)۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ والوں کی بھی کیسی نِرالی شان ہے۔ اُن کی ساری باتیں ہی حکمت سے بھرپُور ہوتی ہیں۔ دیکھیے! حضرت بِشْر حافِی  رحمۃُ اللہ علیہ  بِیمار تھے اور طبیب (یعنی ڈاکٹر) کو اپنی بیماری کی تفصیلات بتا رہے تھے۔

ہم بھی بیمار ہوتے ہیں، ڈاکٹر کے پاس ہم بھی جاتے ہیں، کوئی عیادت کرنے آجائے تو ہم بھی اسے اپنی بیماری کی تفصیلات بتایا کرتے ہیں مگر ہم میں اور وَلِیُّ اللہ کے ارشادات میں فرق دیکھیےکتنا زیادہ ہے، ہم اپنی بیماری کے تذکرے کرتے ہیں ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے، اللہ پاک کے وَلِی بیماری کی تفصیل بتاتے ہوئے بھی لوگوں کی تَوَجُّہ اللہ پاک کی جانِب کروا رہے ہیں کہ بھائیو...!! دیکھو! میں بندہ ہوں، تم بھی بندے ہو، ذرا سوچو! ہم رَبِّ کریم کے کتنے محتاج ہیں، یہ ہاتھ ہمارے ہیں، پاؤں ہمارے ہیں، ناک، مُنہ، سَر، سینہ، بازُو یہ پُورا بدن ہمارا ہے مگر اس بدن پر اِخْتیار ہمارا نہیں چلتا بلکہ اللہ پاک کی قُدْرتیں اَثَر کرتی ہیں، جب وہ مالِکِ کریم! ایسی قدرتوں والا ہے، ہم ایسے بےبس ہیں تو بتاؤ! ہمیں اُس کی مرضِی سے ہٹنے، اپنی مرضیاں چلانے، تکبر کرنے، ڈینگیں مارنے کا جواز ہی کیا رہ جاتا ہے۔ سچ یہی ہے کہ وہ مالِک ہے، کامیاب وہ ہے جو اس کے حُضُور سرِ تسلیم جھکا دیتا ہے۔


 

 



[1]...اللمع فی التصوف، کتاب آداب المتصوفہ، ذکر آداب المرضی فی مرضہم، صفحہ:272 مفصلاً۔