Jadu Ki Mazammat

Book Name:Jadu Ki Mazammat

پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی تشریف آوری تک یہی مشہور رہا کہ حضرت سُلَیْمان  علیہ السَّلام  نبی نہیں تھے۔ آپ  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی تشریف آوری کے بعد قرآنِ کریم کی بَرَکت سے آپ کی شانوں کا اِظْہار ہوا اور بتا دیا گیا کہ حضرت سُلَیْمان  علیہ السَّلام  مَعَاذَ  اللہ ! کوئی جادُو گَر نہیں بلکہ عظیم شان والے نبی تھے۔([1])

سُورۂ بقرہ کی آیت: 102 جو آج ہمارا موضوع ہے، اِس میں   حضرت سُلَیْمان  علیہ السَّلام  کی شان کا بیان بھی ہے، اور بنی اسرائیل نے جو جادُو ٹُونے کو اپنا لیا تھا، اُس کی مذمّت بھی بیان کی گئی ہے۔ آئیے! آیتِ کریمہ سُننے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں:

آیتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

 اللہ  پاک فرماتا ہے:

وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَۚ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:102)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور یہ سُلَیْمان کے عہدِ حکومت میں اس جادو کے پیچھے پڑ گئے، جو شیاطین پڑھا کرتے تھے۔

یعنی یہ بنی اسرائیل ہیں، ایک طرف تَو ان کا یہ رَوَیّہ ہے کہ انہیں کہا گیا: قرآن پر اِیْمان لاؤ!  اِس پر اُنہوں نے بہانے گھڑنے شروع کر دئیے! *کبھی کہتے ہیں: ہم تَو صِرْف تَوْرات کو مانیں گے اور کسی کتاب کو نہیں مانیں گے *کبھی کہتے ہیں: قرآن کو لانے والے جبرائیل ہیں، لہٰذا ہم نہیں مانیں گے *کبھی کہتے ہیں: اس میں کوئی واضِح نشانیاں ہی موجُود نہیں ہیں، لہٰذا ہم نہیں مانتے۔ غرض؛ قرآنِ کریم جو کتابِ ہدایت ہے، کتابِ حکمت ہے،


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِآیت:102، جلد:1، صفحہ:589۔