Book Name:Jadu Ki Mazammat
بھی پڑ گئے تھے) جو بابل شہر میں دو فرشتوں ہاروت وماروت پر اُتارا گیا تھا۔
بابِل ایک شہر کا نام ہے، یہ عراق کا شہر تھا۔ حضرت اِبْراہیم علیہ السَّلام کی وِلادتِ پاک اسی شہر میں ہوئی۔([1]) ہَارُوت، مَارُوت 2فرشتے تھے، انہیں دُنیا میں ایک آزمائش بنا کر بھیجا گیا تھا۔
مفتی اَحْمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جیسے آج عُلَمائے کرام ہمیں بتاتے ہیں کہ دیکھو! فُلاں جملہ کفریہ ہے، یہ ہر گز مت بولنا۔ یونہی یہ فِرشتے بھی لوگوں کو جادُو بتاتے اور کہتے: کفر مت کرو! اس میں کفریہ جملے ہیں۔([2]) اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى یَقُوْلَاۤ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْؕ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:102)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو صِرف (لوگوں کا) اِمتحان ہیں تو (اے لوگو!) تم اپنا اِیمان ضائع نہ کرو۔
جس کے باطِن میں بُرائی ہو، وہ اچھائی میں سے بھی بُرائی نکال ہی لیتا ہے، ہارُوت، مارُوت تو روکتے تھے کہ دیکھو! یہ جادُو ، منتَر...!!، اس میں کفریہ جملے ہیں، یہ، یہ جملے شرکیہ ہیں، یہ نہ سیکھو...!! مگر جن کے باطِن میں بُرائیاں تھیں، وہ اُن سے جادُو سیکھتے اور اس کے ذریعے خباثتیں پھیلایا کرتے تھے۔ اللہ پاک نے فرمایا:
فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِهٖؕ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:102)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:وہ لوگ اُن فرشتوں سے