Book Name:Jadu Ki Mazammat
نہیں ہے، اس عِلْم کی باریکیوں کو سمجھنا صِرْف ماہِر عُلَما ہی کا کام ہے۔ عوام کے لیے حکم ہے کہ قرآن و حدیث اور عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام کی کتابوں میں جو سیدھے سیدھے عقائد لکھے ہیں، ہم انہیں سیکھیں اور ان پر اِیْمان رکھیں *ایسے ہی قدیم فلسفہ ہے، اس میں بھی بہت ساری کفریہ باتیں موجود ہیں، اسےسیکھنے کی بھی عوام کو اجازت نہیں ہے۔ یونہی اور بہت سارے عُلُوم ہیں، جو ہر ایک کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتے۔ لہٰذا ہمیں یہ بات پیشِ نظر رکھنی چاہیے، صِرْف وہی کچھ سیکھیں جو ہمارے لیے دُنیا و آخرت میں فائدہ مند ہے، جو بےفائدہ ہے، اسے سیکھنے سے پرہیز ہی بہتر ہے۔ ایک عالِمِ دِین فرماتے ہیں: بےفائدہ چیز مُفْت بھی ملے تو اسے نہیں لینا چاہیے، فُضُول میں جگہ گھیرے گی۔
لہٰذا جو عِلْم فائدے مند نہیں ہے، وہ نہ سیکھیں، فضول میں دِل کی جگہ گھیر لے گا، اس کی جگہ فائدہ مند عِلْم سیکھیں، دِل میں سجائیں، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!فائدہ ہو گا۔
ہمارے آقا ومولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دُعا فرمایا کرتے تھے:
اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَّا يَنْفَعُ
ترجمہ: اے اللہ پاک! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، ہر ایسے عِلْم سے جس کا کوئی فائدہ نہ ہو۔([1])
ایک حدیثِ پاک میں ہمیں حکم دیا:
سَلُوْا اللهَ عِلْماً نَافِعاً وَتَعَوَّذُوْا بِاللَّهِ مِنْ عِلْمٍ لَايَنْفَعُ
ترجمہ: اللہ پاک سے فائدہ مند عِلْم مانگا کرو! بےفائدہ عِلْم سے اللہ پاک