Book Name:Jadu Ki Mazammat
ہیں، کیا فائدہ...؟ کچھ بھی نہیں۔ محض وقت ہی ضائع ہوتا ہے۔
اِنعام بھی ملا اور سزا بھی ملی
ایک مرتبہ خلیفہ ہارُونُ الرَّشید کے دربار میں ایک شخص آیا اور اس نے اپنے کمالات دکھانے کی اجازت چاہی، اسے اجازت (Permission) دے دی گئی، اب اُس نے صحن کے درمیان میں ایک سُوئی گاڑھ دی اور دُور جا کر دوسری سُوئی پھینکی، یہ سُوئی گڑھی ہوئی سُوئی کے ناکے میں سے گزر گئی۔ لوگوں نے اس کی ایسی مہارت دیکھ کر خُوب داد دی۔ خلیفہ ہارُونُ الرَّشید نے بھی یہ تماشا دیکھا، پِھر حکم دیا: اس نوجوان کو 10 دِینار انعام دئیے جائیں اور ساتھ ہی 10 کوڑے بھی لگائے جائیں۔
یہ انوکھی بات تھی، انعام بھی دیا جا رہا ہے، سزا (Punishment) بھی سُنائی جا رہی ہے۔ اَہْلِ دربار نے بڑی حیرت سے اس کی وجہ پوچھی تو خلیفہ نے کہا: انعام اس بات پر کہ یہ بہت ذہین (Intelligent) ہے اور اس نے یہ کمال دِکھانے کے لیے خُوب محنت اور مشق (Practice) کی ہے لیکن اس نے اپنا دِماغ اور محنت ایک فضول کام میں لگائی ہے، اس لیے یہ سزا کا بھی حق دار ہے۔ ([1])
*اسی طرح عِلْمِ نجوم ہے، اسے سیکھنے سے بھی منع کیا گیا ہے *جادُو سیکھنے سے بھی شریعت نے منع فرمایا ہے([2]) *اسی طرح بعض عُلُوم وہ ہیں جو ہیں تَو فائدہ مند مگر ہر ایک کے لیے نہیں ہوتے۔ مثلاً عِلْمِ کلام ہے، یہ ایک دِینی عِلْم ہے، اچھا عِلْم ہے مگر یہ عوامی عِلْم