Jadu Ki Mazammat

Book Name:Jadu Ki Mazammat

دِل سے اِیْمان نکل گیا

امام حاکِم نے مستدرَک میں روایت ذِکْر کی، مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان، حضرت عائشہ صِدِّیقہ طَیِّبہ طَاہِرہ   رَضِیَ  اللہ  عنہ ا  فرماتی ہیں: رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے وصالِ ظاہِری کے بعد ایک خاتُون آپ  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو تلاش کرتے ہوئے میرے پاس آئی، وہ شِدَّت سے رَوْ رہی تھی، کہتی تھی: ہائے! میں ہلاک ہو جاؤں گی۔ مجھے اس پر بہت رحم آیا۔ میں نے مسئلہ پوچھا تو بولی: میرا شوہَر کہیں چلا گیا تھا، مجھے بہت تشویش ہوئی۔ چنانچہ میں نے ایک بُڑھیا کے ساتھ مشورہ کیا۔ وہ مجھے بابِل میں ایک کنویں کے پاس لے گئی، وہاں 2شخص تھے، میں نے اُن سے کہا: میں جادُو سیکھنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے بہت سمجھایا کہ مت سیکھو! یہ کفریہ جادُو ہے۔ مگر میں نہ مانِی۔ آخر انہوں نے کہا: قریب ہی جو تَنْدور نظر آ رہا ہے، اس کے اندر پیشاب کر کے آؤ! میں گئی۔ جونہی اس میں پیشاب کیا تو میرے سینے سے ایک نُورانی کڑا نکلا اور آسمانوں کی طرف جا کر غائِب ہو گیا۔ میں نے واپس آ کر یہ ماجرا اُن شخصوں کو بتایا، وہ بولے: یہ تمہارا اِیْمان تھا، جو تمہارے سینے سے نکل چکا ہے، اب تُو جادُو میں ماہِر ہو چکی ہے۔

وہ خاتُون کہنے لگی: اے اُمُّ المؤمنین...!! اسی وقت سے میں جادُو میں اتنی ماہِر ہوں کہ  میں دانہ زمین میں دبا کر منتَر پڑھتی ہوں تو فورًا ہی اُگ  جاتا ہے، اس میں سٹّہ بھی بن جاتا ہے، پَکْ بھی جاتا ہے اور آٹا بھی بن جاتا ہے۔ مگر میں اپنے دِل سے اِیْمان نکل جانے پر بہت شرمندہ ہوں، میں مَحْبوبِ ذِیشان  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  سے اِس کا حل پُوچھنے آئی ہوں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ   رَضِیَ  اللہ  عنہ ا  نے فرمایا: محبوبِ ذیشان  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  تو پردہ فرما