Jadu Ki Mazammat

Book Name:Jadu Ki Mazammat

آخری 2سُورتوں کا شانِ نزول

ایک مرتبہ یہودیوں نے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  پر جادُو کر دیا تھا۔

یاد رکھیے! انبیائے کرام  علیہم السَّلام  بَشَر بن کر دُنیا میں تشریف لاتے تھے، جیسے ان کو بُخار وغیرہ ہو جاتا تھا، ایسے ہی جادُو کا اَثَر بھی ان پر ہو سکتا ہے۔ البتہ! ہم میں اور انبیائے کرام  علیہم السَّلام  میں فرق یہ ہے کہ جادُو کا اَثَر ہماری عقل ، دِل اور نظریات پر بھی ہو سکتا ہے، انبیائے کرام  علیہم السَّلام  پر اگر ہو تو صِرْف ظاہِری اعضا پر ہوتا ہے، عقل و دِل پر اس کا کچھ اَثَر نہیں ہوتا۔

چنانچہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  پر جب جادُو ہوا تو آپ کے ظاہِری اَعضا مُبارک میں اُس کا اَثَر ہوا، دِلِ پاک اور عقل مبارَک سلامت رہے۔ چند دِن بعد حضرت جبریلِ امین  علیہ السَّلام  حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسولَ  اللہ   صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! فُلاں یہودیوں نے آپ پر جادُو کیا ہے اور جادُو کا سامان فُلاں کنویں میں ہے۔ مَحْبوبِ کریم  صَلَّی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے مولا علی  شیرِ خُدا  رَضِیَ  اللہ  عنہ  کو بھیجا، آپ نے کنویں کا پانی نکالا، اندر ایک پتھر کے نیچے کچھ چیزیں ملیں، جن میں ایک مَوْم کا پُتلا بھی تھا، اس میں 11سُوئیاں لگی ہوئی تھیں۔ مولا علی  رَضِیَ  اللہ  عنہ  سب سامان نکال کر بارگاہِ اَقْدس میں حاضِر ہوئے۔ اُس وقت سُوْرَۂ فَلَق اور سُوْرَۂ وَالنَّاس نازِل ہوئیں، ان دونوں سُورتوں کی کُل 11آیتیں ہیں۔ ہر ہر آیت کی تِلاوت کے ساتھ موم کے پتلے سے ایک ایک سُوئی نکلتی گئی، جب تِلاوت مکمل ہوئی، سب سُوئیاں نکل گئیں اور جادُو کا اَثَر ختم ہو گیا۔([1])


 

 



[1]...تفسیر خازن، پارہ:30، سورۂ فلق، زیرِ آیت:1، جلد:4، صفحہ:500۔