Jadu Ki Mazammat

Book Name:Jadu Ki Mazammat

یہ بنی اسرائیل کی بدباطنی کا بیان ہے کہ یہ کیسے بدبخت تھے، وہ چیز یعنی جادُو منتَر جو سراسر نقصان دِہ ہے، اس کا کچھ بھی فائدہ نہیں ہے، اس جادو کو تو منع کرنے کے باوُجُود سیکھتے تھے، ہارُوت و مارُوت فرشتے کہتے رہتے کہ یہ نہ سیکھو...!! اس میں کفر ہے۔ اس کے باوُجُود یہ سیکھنے سے نہ رُکتے تھے۔ اب جب کہا جا رہا ہے کہ قرآنِ کریم کتابِ ہدایت ہے، کتابِ حکمت  و نصیحت ہے، اس پر اِیْمان لے آؤ...!! اس کی جانِب آتے ہی نہیں ہیں۔ آہ! کتنی بُری چیز ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں فروخت کیں، خُود کو جہنّم کا حقدار بنا لیا۔

آیتِ کریمہ سے ملنے والے سبق

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔اس میں سے صِرْف 2باتیں عرض کروں گا؛

(1):فائدہ مند عِلْم سیکھئے...!!

پہلی بات تو یہ کہ ہمیں ہمیشہ فائدہ مند چیز ہی سیکھنی چاہیے، بےفائدہ باتوں کو سیکھنا کوئی فضیلت کی بات نہیں ہے۔ اُلٹا نقصان دہ ہے ۔ دیکھیے! بنی اسرائیل  جو جادُو سیکھتے تھے، اُن کے مُتَعلِّق  فرمایا:

مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ﳴ(پارہ:1، سورۂ بقرہ:102)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں۔

کتنی سخت بات ہے، ڈرنے کی بات ہے کہ جو جادُو سیکھتے تھے، اس کے ذریعے دُنیا میں فساد پھیلاتے تھے، اُن کے لیے آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے۔([1])


 

 



[1]... تفسیر طبری ، پارہ:1، سورۂ بقرہ، ذیر: آیت:102، جلد:1،جز:2،  صفحہ:512۔