Book Name:Daman Sakhi Ka Thaam Lo
مانگو*خوشیاں مانگو*عزّت و مرتبہ مانگو*جنّت مانگو*اللہ پاک کا قرب مانگو، جو بھی مانگو گے ملے گا)۔ یقیناً ایسی کھلی پیشکش(Offer) وہی کر سکتا ہے، جس کے پاس کھلے اِختیارات ہوں، ہمارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت رَبِیعَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو یہ پیشکش فرمائی تو یہ اِس بات کی دلیل ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو اِختیارات عطا فرمائے ہیں کہ جس کو جو چاہیں، جب چاہیں، جیسے چاہیں عطا فرما سکتے ہیں۔
ان کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے مالِکِ کل کہلاتے یہ ہیں
اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) ساری کثرت پاتے یہ ہیں
رَبّ ہے مُعْطِی، یہ ہیں قاسِم رِزْق اُس کا ہے کھلاتے یہ ہیں
پیارے اسلامی بھائیو! ایک تو یہ ہے کہ مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مانگو تو عطا فرماتے ہیں۔ مانگنا کیا ہے؟ کیسے مانگنا ہے؟ یہ بھی تو آدمی کو آنا چاہئے نا؛
پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نِرالی شان دیکھیے! جو سائِل آجائے، اُسے تو دیتے ہی دیتے ہیں، اُس کے ساتھ ساتھ مانگنے کا شُعُور اور طریقہ بھی مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خُود ہی سکھاتے ہیں۔
ایک مرتبہ ایک اعرابی بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، دریائے کرم جو ہر وقت ہی جوش پر رہتا ہے، اُس وقت بھی جوش پر تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: سَلْ مَا شِئْتَ یَا اَعْرَابِیُّ! اے اعرابی! جو چاہتا ہے مانگ لے۔
صحابہ کرام رَضِیَ اللہ عنہم فرماتے ہیں: ہمیں اُس کی قسمت پر رشک آ رہا تھا (کہ کتنی بڑی