Book Name:Daman Sakhi Ka Thaam Lo
آؤ...!! مَحْبوب کے دَرْ پر
یہاں ایک بڑی پیاری بات ہے، ہم غُلامانِ مُصطفےٰ ہیں، ہمیں اللہ پاک نے فرمایا: مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درِ پاک پر پہنچو! اِرشاد ہوا:
وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ (پارہ:5، سورۂ نساء:64)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھےتو اے حبیب! تمہاری بارگاہ میں حاضِر ہو جاتے۔
ذِہن میں رکھیے گا: ظُلْمٌ عَلَی النَّفْس کا معنیٰ گُنَاہ نہیں ہوتا، اِس کا معنیٰ ہے: اپنی جان پر ظُلْم کر لینا*بندہ گُنَاہ کرے، جہنّم کا حقدار بنے گا، یہ بھی اپنی جان پر ظُلْم ہے*بندہ غلط کام کرے، نتیجہ بھگتے گا، یہ بھی اپنی جان پر ظُلْم ہے*نقصان دِہ چیزیں کھائیں، کولیسٹرول بڑھ گیا، بلڈ پریشر، شوگر کے مریض ہو گئے، (یعنی اُلٹی پلٹی چیزیں کھانا) یہ بھی اپنی جان پر ظُلْم ہے*اللہ پاک نے جو صلاحیات دی ہیں، اُن کو استعمال نہیں کیا، اُن کے تقاضے پُورے نہیں کیے، رَفْتہ رَفْتہ صلاحیت کو زَنگ لگ گیا، یہ بھی اپنی جان پر ظُلْم ہے*محنت نہ کی، نتیجۃً ناکام ہو گئے، یہ بھی اپنی جان پر ظُلْم ہے*قرض لینے پر دلیر ہو گئے، رفتہ رفتہ معاشی حالت خراب ہو گئے، قرض چڑھ گیا، تنگی شروع ہو گئی، یہ بھی اپنی جان پر ظُلْم ہے۔ غرض؛ اپنی جان پر ظُلْم کی ہزاروں صُورتیں ہیں اور ہر صُورت کا نتیجہ اپنا نقصان ہے، مشکل ہے، پریشانی ہے، مصیبت ہے، اللہ پاک نے فرمایا: جو بھی اپنی جان پر ظُلْم کر بیٹھے، مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہو جائے، مصیبتوں میں مبتلا ہو یا جہنّم کا حقدار بن بیٹھے، اے مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! وہ آپ کے درِ دولت پر حاضِر ہو جائے۔