Daman Sakhi Ka Thaam Lo

Book Name:Daman Sakhi Ka Thaam Lo

قرض لے کر بھی دوسرے کو عطا فرماتے

حضرت بِلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمشہور صحابئ رسول ہیں، آپ پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کے خزانچی تھے یعنی مالی معاملات کا حساب کتاب آپ ہی کے سِپُرْد تھا۔ فرماتے ہیں: مَحْبوب صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے مجھے تاکید فرما رکھی تھی کہ کوئی بھی سُوالی آئے، اُسے دے کر ہی بھیجنا ہے۔ چُنانچہ جب بھی کوئی سُوالی آتا، لے کر ہی جاتا، اگر اُس وقت رقم نہ ہوتی تو میں کسی سے قرض لیتا اور اُس کی ضرورت پُوری کیا کرتا تھا۔

ایک دِن یُوں ہوا کہ ایک غیر مُسْلِم میرے پاس آیا، بولا: اے بِلال! آپ کا قرضوں کا لین دَین چلتا رہتا ہے، میں مالدار ہوں، جب بھی قرض لینا ہو، مجھ سے لے لیا کریں۔ میں نے اب ضرورتاً اُس سے بھی قرض لینا شروع کر دیا۔

وہ بڑا بےصبرا اور بدتمیز تھا، ایک دِن اُس نے مجھے رَوک لیا، کئی تاجِر بھی اُس کے ساتھ تھے، اُس نے بڑی بدتمیزی کی اور کہا: 4 دِن رہ گئے ہیں، میرا قرض وقت پر لَوٹا دینا۔ اگر نہ لَوٹایا تو مَیں تمہیں غُلام بنا کر بکریاں چرواؤں گا۔

فرماتے ہیں: میں نے مَحْبوبِ کریم صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی خِدْمت میں ماجرا عرض کیا اور ساتھ ہی درخواست پیش کی کہ یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ! مجھے اِجازت دیجیے کہ جب تک رَقْم کا اِنتظام نہ ہو جائے، میں کہیں دُور چلا جاتا ہوں۔ میں درخواست پیش کر کے واپس آ گیا، اِرادہ تھا کہ صُبح فجر کے بعد سَفَر پر نکل جاؤں گا۔ چنانچہ صبح میرے نکلنے سے پہلے ہی پیغام پہنچا: بِلال! تمہیں آقا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   یاد فرما رہے ہیں۔ میں جلدی سے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا، کیا دیکھتا ہوں کہ غلّے سے لدے ہوئے 4اُونٹ دروازے پر