Book Name:Daman Sakhi Ka Thaam Lo
اُفْ بےحیائیاں کہ یہ مُنہ اور تِرے حُضُور ہاں تُو کریم ہے، تِری خُو دَرْگُزَر کی ہے([1])
لفظی معنیٰ: خُو: فطرت، سیرت۔
اب ایک اور اَنداز سے غور کیجیے! اللہ پاک نے فرمایا:
وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ(۱۰) (پارہ:30، سورۂ وَالضُّحٰی: 10)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اور کسی بھی صُورت مانگنے والے کو نہ جھڑکو!
لفظِ سائِل کا معنیٰ ہے: مانگنے والا۔ کیا مانگنے والا؟*دُنیا مانگنے والا*آخرت مانگنے والا؟*پیسے مانگنے والا یا*زندگی مانگنے والا؟*تاج و تخت مانگنے والا یا*صلاحیات مانگنے والا؟ کیا مانگنے والا؟ کوئی بھی قید ساتھ نہیں لگائی گئی، نتیجہ کیا ہو گا؟ اے مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کوئی بھی سُوالی ہو، کچھ بھی مانگے*آپ نے اُسے ڈانٹتا نہیں ہے*مایُوس نہیں کرنا*کسی اور دروازے پر بھیجنا نہیں، آپ کا کام منگتوں کی جھولیاں بھرنا ہے۔
کریم ایسا مِلا کہ جس کے کُھلے ہیں ہاتھ اور بَھرے خزانے
بتاؤ اے مُفْلِسو! کہ پِھر کیوں تمہارا دِل اِضْطراب میں ہے([2])
وضاحت:ہمارے نصیبوں میں ایسا کریم ہے، جو سخیوں سے بڑا سخی ہے اور خزانے بھرے ہیں، پھر بھی اے فقیرو! اے سخی کے در سے مانگنے والو! آپ کے دلوں میں بے چینی کیسی ہے؟
دُنیا تِری گلی میں، عُُقْْبیٰ تِری گلی میں
سُبْحٰنَ اللہ ! پتا چلا؛ مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سب کچھ عطا فرماتے ہیں*مسلمانوں