Book Name:Daman Sakhi Ka Thaam Lo
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے فرمایا: صِرْف جنّت مانگ لو! بولی: نہ...!! خُدا کی قسم! میں اِس سے کم پر بالکل راضی نہیں ہوں، مجھے صِرْف جنّت نہیں بلکہ جنّت میں آپ کا پڑوس بھی چاہیے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے اسے مزید سمجھایا مگر وہ اپنی بات پر پکّی تھی، اِس پر اللہ پاک نے وحی بھیجی اور فرمایا: اے موسیٰ! آپ کا کیا نقصان ہے...!! جو مانگتی ہے دے دیجیے! چنانچہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے اُس کی مانگ پُوری فرمائی اور حضرت یوسُف عَلَیْہِ السَّلام کا جَسَدِ مُبَارَک لے کر روانہ ہو گئے۔([1])
کوئی خالی نہیں لوٹا کبھی دَر سے آقا ہے سخی آپ کا دَربار رَسولِ عَرَبی
کوئی دولت،کوئی ثَروَت کوئی شُہرت چاہے میں فقط تیرا طلب گار رَسُولِ عَرَبی
اَب تو سَرکار! ہو عطاؔر پہ نظرِ رَحمت کہہ دو! اپنا سگِ دَربار رَسُولِ عَرَبی([2])
سُبْحٰنَ اللہ ! دیکھیے! کیسی پیاری شان ہے۔ کیا مانگنا ہے؟ کیسے مانگنا ہے؟ اِس کا انداز بھی خُود ہی سکھا رہے ہیں۔
مانگنے کا شعور دیتے ہیں جو بھی مانگو حُضُور دیتے ہیں
واللہ ! وہ سُن لیں گے
پیارے اسلامی بھائیو! اب ایک اَور نکتے پر تَوَجہ کیجیے! اللہ پاک نے فرمایا:
وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ(۱۰) (پارہ:30، سورۂ وَالضُّحٰی: 10)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اور کسی بھی صُورت مانگنے والے کو نہ جھڑکو!
سائِل مانگنے والے کو کہتے ہیں، اللہ پاک نے یہ تو فرمایا ہے کہ اے مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ