Book Name:Daman Sakhi Ka Thaam Lo
کھڑے ہیں۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: بِلال! مبارَک ہو، اللہ پاک نے تمہارا قرض اُتارنے کا سامان کر دیا ہے۔ اُونٹوں پر لدا ہوا غلّہ اور کپڑے رکھو، اِن سے قرض ادا کر لو۔ میں نے غلّہ اُتارا، اُس کے ذریعے قرض ادا کر دیا۔ ذِمَّہ داری پُوری کر کے واپس لوٹا، پیارے مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: بِلال...!! کچھ بچا بھی ہے؟ عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: اُسے بھی خیرات کر دو، جب تک سب خَتم نہ ہو جائے، میں گھر نہیں جاؤں گا۔
چنانچہ عِشا تک آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ گھر نہ گئے، نمازِ عِشا کے بعد فرمایا: بِلال! بچا ہوا مال تقسیم ہو گیا؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کوئی سُوالی ہی نہیں ملا۔
اللہ اکبر! شانِ سخاوت اور بےنیازی دیکھیے! آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہ رات مسجد ہی میں گزاری، اگلے دِن میں سُوالی ڈھونڈنے اور مال بانٹنے میں لگا رہا، دوسرے دِن کی نمازِ عِشا کے وقت میں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! سب مال تقسیم ہو چکا ہے۔ یہ سُن کر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ پاک کا شکر ادا کیا، پِھر گھر تشریف لے گئے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ شانِ سخاوت ہے۔ کیا کسی نے ایسا سخی بھی دیکھا ہے؟ سُوالی نہیں مِل رہے، مال بانٹا نہیں جا رہا، لہٰذا مَحْبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی گھر تشریف نہیں لے جاتے، جب سارا مال بٹ گیا، دِلِ پاک کو سکون ملا۔
مانگ لو جو کچھ تمہیں درکار ہے میرے آقا کا سخی دربار ہے
آپ کے قدموں میں گِر کر موت کی آرزو یاسیِّدِ ابرار! ہے([2])