Book Name:Daman Sakhi Ka Thaam Lo
رسالت میں حاضِر ہوتے تھے، حدیثیں سُنتے تھے مگر یاد نہیں رہتی تھیں۔ ایک دِن بارگاہِ رِسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: اِنِّي اَسْمَعُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا اَنْسَاهُ یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! حافِظَہ کمزور ہے، آپ کی اَحادیث سُنتا ہوں تو یاد نہیں رہتیں۔
(سُبْحٰنَ اللہ ! مالِکِ کُل ہیں، یہ نہیں فرمایا: ابوہریرہ ظاہِری چیزیں تو مجھ سے مانگو، میں دے دُوں گا، یہ تو ظاہِری مال نہیں ہے، جاؤ! اللہ پاک سے مانگو! نہیں...!! یہ مالِکِ کُل ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجانتے ہیں کہ سب نعمتیں دیتا اللہ پاک ہے، ملتی مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دَر سے ہیں اور محبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی جانتے ہیں کہ ساری نعمتوں کے خزانے میرے پاس ہیں، اللہ پاک کی عطا سے مجھے مالِک و مختار بنایا گیا ہے۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو حافظہ عطا فرمایا، کیسے عطا فرمایا؟ یہ بھی بڑی کمال کی بات ہے،) فرمایا: اُبْسُطْ رِدَاءَكَ ابوہریرہ! اپنی چادر بچھاؤ!
انہوں نے چادر بچھا دی۔ فَغَرَفَ بِيَدَيْهِ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دونوں ہاتھ ہوا میں کھولے، لَپ بَھرا اَور چادر میں اُنڈیل دیا۔ فرمایا: اَبُوہریرہ! اِس چادر کو سینے سے لگا لو! آپ نے چادر سینے سے لگائی، فرماتے ہیں: فَمَا نَسِيْتُ شَيْئًا بَعْدَهُ اُس دِن کے بعد سے حالت یہ ہو گئی کہ جو بھی سنتا ہوں، یاد رہتا ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک غور کرنے کی بات ہے۔ یقیناً تمام خزانے مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا کر دئیے گئے ہیں لیکن یہ بھی ایک واضِح بات ہے کہ خزانے ہر وقت ساتھ ساتھ اُٹھا کر تو نہیں رکھے جاتے، خزانہ مَحْفُوظ جگہ پر رکھا جاتا ہے مگر یہ نِرالے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں، نِرالا خزانہ ہے۔ حضرت اَبُوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے حافظہ مانگا، آپ نے یہ نہیں فرمایا: ابوہریرہ! ٹھہرو! میں اپنے خزانے سے حافظہ لے کر آتاہوں، یہ