Book Name:Sikka Naya Chalega
کریں گے٭بنی اسرائیل میں دَسْتور ہے، جس عُضْو سے گُنَاہ ہو جائے، اُس عُضْو کو کاٹ ڈالا جائے، مَحْبُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آجانے کے بعد دَسْتُور بدل جائے گا، اعضا کاٹنے نہیں پڑ یں گے٭بنی اسرائیل کے لیے قانُون ہے، کپڑے پر گندگی لگ جائے تو اُسے کاٹ کر پاک کیا جائے گا، مَحْبُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آنے سے دَسْتُور نیا ہو گا، پانی سے دھو کر ہی کپڑا پاک ہو جایا کرے گا٭بنی اسرائیل کے لیے انداز یہ ہے کہ کوئی گُنَاہ کر لے تو اُس کے دروازے پر گُنَاہ لکھ دیا جاتا ہے، جب پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لے آئیں گے، پِھر رحمتوں کا اِظْہار بھی نئے انداز سے ہوا کرے گا، گُنَاہوں پر پردے ڈال دئیے جایا کریں گے۔ ([1])
آئی نئی حکومت، سکّہ نیا چلے گا عالَم نے رنگ بدلا صبح شبِ وِلادت
خطبہ ہوا زمیں پر سکّہ پڑا فلک پر پایا جہاں نے آقا صبحِ شبِ وِلادت
پڑھتے ہیں عرش والے سنتے ہیں فرش والے سلطانِ نو کا خطبہ صبحِ شبِ وِلادت
ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! بنی اسرائیل سے جب گُنَاہ ہو جاتا تو وہ کفّارہ ادا کرتے تھے، کاش! ہمارے لیے بھی ایسے ہی کفّارے مقرَّر ہوتے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سُنا تو 3مرتبہ کہا: اَللَّهُمَّ لا نَبْغِيْهَا اے اللہ پاک! ہم یہ نہیں چاہتے، اے اللہ پاک ہم یہ نہیں چاہتے، اے اللہ پاک ہم یہ نہیں چاہتے۔
پِھر فرمایا: تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے، وہ اُس سے بہتر ہے جو بنی