2 Khatarnak Bhediya

Book Name:2 Khatarnak Bhediya

منافقوں کا ایک بُرا طرزِ عَمَل

اس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: ثعلبہ کے طرزِ عمل (Behavior ) کو سامنے رکھ کر ہم اپنے حالات پر غور کریں ،  ہم میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال نہیں ہوتا ،  غُرْبَت کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ،  وہ دُعائیں کرتے ہیں: اے اللہ پاک !  ہمیں مال عطا فرما ،  ہم اس مال کے ذریعے نیک کام کریں گے ،  غریبوں کی مدد کریں گے ،  بےسہاروں کا سہارا بنیں گے ۔  مگر افسوس !  جب انہیں مال ملتا ہے ،  ان کی غُرْبت امیری میں تبدیل ہوتی ہے تو  اللہ پاک سے کئے ہوئے سب وعدے بُھول جاتے ہیں ،  مال کے ذریعے غریبوں ، بےسہاروں کی مدد کرنا تو دُور کی بات انہیں اچھی نظر سے دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے ۔  یاد رکھئے !  قرآنِ کریم اس طرزِ عَمَل کو منافقوں کا انداز قرار دیتا ہے اور یقیناً یہ ایک سچے مسلمان کا کردار(Character )  نہیں ہو سکتا ۔ ([1] ) کاش ! مال ودولت کی محبت کے بجائے ہمیں عشقِ رسول کی دولت نصیب ہو جائے ۔  

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مال کو آگے بھیج دو... ! 

حدیثِ پاک میں ہے؛ ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ،  عرض کیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   !  مجھے کیا ہو گیا کہ مَیں موت کو پسند نہیں کرتا(یعنی میرا دِل دُنیا کی طرف مائل ہے ،  مَیں اپنے دِل میں آخرت کی طرف مَیلان کم پاتا ہوں اور موت  جو جنّت تک پہنچنے کا راستہ ہے ،  مجھے یہ موت پسند نہیں )  ۔  سرکارِ عالی وقار ،  مکی مدنی تاجدار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   نے فرمایا:


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ،  پارہ:10 ،  سورۂ توبہ ،  تحت الآیۃ: 77 ،  جلد:4 ،  صفحہ:189ملتقطاً ۔