Book Name:2 Khatarnak Bhediya
محبتِ مال کی دوسری صورت: شُحُّ
پیارے اسلامی بھائیو ! محبّتِ مال کی ایک اور صُورت بھی ہے ، اسے شُحُّ کہتے ہیں ۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پارہ:28 ، سورۂ حشر:9 )
ترجَمہ کنزُ الایمان: اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہیں ۔
شُحُّ کا مطلب ہےکہ بندہ مال کی محبّت میں اتنا آگے گزر جائے کہ اب اسے حلال حرام کی تمیز بھی نہ رہے ، یعنی اس درجے پر آکر مال کی محبّت حِرْص کی بجائے ہَوَس میں بدل جاتی ہے ، اب بندہ چاہتا ہے کہ بس مال آئے ، اس کے لئے سُودی لَیْن دَین میں بھی پڑتا ہے ، رشوت بھی کھاتا ہے ، ناپ تول میں ڈنڈی بھی مارتا ہے ، دوسروں کو دھوکہ بھی دیتا ہے ، غرض؛ اسے بس مال چاہئے ہوتا ہے ، حرام ذریعے سے آ رہا ہے یا حلال ذریعے سے ، اِس کی اُسے کوئی پروا نہیں رہتی ۔ دِل میں مال کی محبّت اتنی زیادہ بڑھ جائے تو اسے شُحُّ کہا جاتا ہے ۔ ([1] )
شُحُّ سے بچو کہ اس نے پہلے والوں کو ہلاک کر دیا
صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہ ما سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: شُحُّ (یعنی مال کی انتہائی محبّت ) سے بچو ! بے شک تم سے پہلے والوں کو اس نے ہلاک کردیا ۔ شُحُّ (یعنی مال کی انتہائی محبّت ) نے انہیں رشتے توڑنے پر اُبھارا تو انہوں نے رشتے توڑے ، اسی نے انہیں کنجوسی پر اُبھارا تو انہوں نے