Book Name:2 Khatarnak Bhediya
ہر جگہ عزّت سے نوازا جائے ، میں عالِم نہیں ہوں ، پھر بھی مجھے علّامہ صاحِب کہا جائے ، مجھے ملک و قوم کا خدمت گزار ، محسنِ قوم قرار دیا جائے ، لوگ جھک کر مجھے سلام کریں ، میرا تعارُف(Introduction ) بہترین القاب کے ساتھ ہو ، ایسے شخص کو چاہئے کہ اپنے دِل پر غور کر لے ، کہیں وہ حُبِّ جاہ کا شکار تو نہیں ہو چکا ، اگر ایسا ہو تو اس آیت سے سبق حاصِل کرے اور فوراً حُبِّ جاہ کی آفت سے چھٹکارے کی کوشش کرے ۔ یاد رکھئے ! حُبّ جاہ کا مریض اُخْروی انعامات سے محرومی کا شکار ہوتا ہے ، اس کے سبب دِل میں منافقت بڑھتی ہے ، ایسا شخص دِل کی نورانیت سے محروم ہو جاتا ہے اور اس کے دِین میں خرابی آجاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایسا شخص ذِلّت و رسوائی ، قلبی سکون کی بربادی اور دولتِ اِخْلاص سے محرومی کا سامنا بھی کر سکتا ہے ۔ ([1] )
حضرت جُنْدُب رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسولِ رحمت ، شفیعِ امّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو سنانا چاہے گا ، اللہ اسے سُنا دے گا اور جو دکھانا چاہے گا ، اللہ اسے دکھا دے گا ۔ ([2] )
مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی جو کوئی عبادات لوگوں کے دکھلاوے ، سنانے کے لئے کرے گا تو اللہ پاک دُنیا میں یا آخرت میں اس کے عَمَل لوگوں میں مشہور کر دے گا مگر عزّت کے ساتھ نہیں بلکہ ذِلَّت کے ساتھ کہ لوگ اس کے عَمَل سُن کر اس پر پھٹکار ہی کریں گے ۔ ([3] )