Book Name:2 Khatarnak Bhediya
تسمے سے اَفْضَل ہو ، وہ بھی اس آیت کے حکم میں داخِل ہے ۔ ([1] )
اللہ اکبر ! جوتے کا تسمہ تو دُور کی بات ہمارے ہاں تو ہر ہر بات میں مقابلہ کیا جاتا ہے ، میرا جوتا ایسا ہو کہ لوگ دیکھ کر واہ واہ پُکاریں ، میرے کپڑے اعلیٰ ہوں ، میرے مکان جیسا مکان کسی کا نہ ہو ، میری گاڑی جیسی گاڑی کسی کی نہ ہو ، غرض؛ ہر چیز میں مقابلہ (Competition ) کیا جاتا ہے اور اس مقابلے سے مقصُود کیا ہوتا ہے؟ حُبِّ جاہ (مقام و مرتبہ کی چاہت ) ، شہرت ، عزّت کہ لوگ مجھے دیکھیں ، میری چیزیں دیکھیں تو واہ واہ پُکاریں ۔
اے عاشقانِ رسول ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ہمارے آئیڈیل(Ideal ) ہیں ، ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں ، ان کے بھی آپس میں مقابلے ہوتے تھے ، یہ بھی ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے تھے ۔ لیکن کن معاملات میں نفل روزوں میں ، راہِ خدا میں خرچ کرنے میں ، عبادات میں ، جیسے مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ عنہ غزوہ تَبوک میں گھر کا آدھا مال خیرات کرنے کے لئے لائے تو مسلمانوں کے پہلےخلیفہ حضرت ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہ عنہ گھر کا سارا سامان لے آئے ۔ ([2] ) صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں باپ بیٹے میں جنگ میں شرکت کے لئے بحث ہوتی ، ہر کوئی کہتا کہ میں شرکت کروں گا تم گھر پر رہو ، حتی کہ معذور صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی راہِ خدا میں شہادت کیلئے بے قرار رہتے ۔ ([3] ) غربت و بے کسی کی وجہ سے راہِ خدا میں سفر نہ کرسکنے والے روتے