2 Khatarnak Bhediya

Book Name:2 Khatarnak Bhediya

کیا تمہارے پاس مال ہے؟ عرض کیا: جی ہاں !  فرمایا: اپنا مال (آخرت کے لئے صدقہ و خیرات کر کے )  آگے بھیج دو !  کیونکہ آدمی کا دِل اپنے مال کے ساتھ ہوتا ہے ،  اگر یہ اپنے مال کو آگے بھیج دے (یعنی صدقہ و خیرات کر دے )  تو اس سے ملنا چاہتا ہے اور اگر مال کو پیچھے چھوڑ دے تو اس کے ساتھ پیچھے رہنا چاہتا ہے  ۔   ([1] )  

مال تو جمع کیا مگر... !  !

ایک مرتبہ کسی نیک بزرگ کی خِدْمت میں عرض کیا گیا: فُلاں شخص مال جمع کر رہا ہے ۔  اللہ پاک کے نیک بندے نے بہت پیاری بات ارشاد فرمائی ،  فرمایا: وہ مال تو جمع کر رہا ہے ،  کیا اس مال کو خرچ کرنے کے لئے دِن بھی جمع کر رہا ہے ۔ ([2] )

یہ ایک کھلی حقیقت (Reality ) ہے ،  مال جب تک ہمارے پاس ہو ،  چاہے تجوریاں بھری ہوئی ہوں ،  ہم کروڑوں روپے کے مالِک ہوں ،  یہ مال ہمیں بالکل نفع نہیں پہنچا سکتا ،  مال کا فائدہ اُس وقت ہوتا ہے جب آدمی اسے خرچ کرتا ہے اور مال کو خرچ کرنے کے لئے وقت چاہئے ،  زِندگی چاہئے !  سانسیں چل رہی ہوں ،  تب ہی آدمی مال سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے مگر معاملہ ایسا ہے کہ آدمی مال کے پیچھے بھاگتا ہے ،  روپیہ روپیہ کر کے مال جمع کرتا ہے ،  اس کی تجوری میں مال بڑھتا جاتا ہے ،  بینک بیلنس میں اِضَافہ ہوتا جاتا ہے لیکن آہ !  اس کے ساتھ ساتھ زِندگی کم ہوتی چلی جاتی ہے ۔  اِدھر تجوری بھرتی ہے ،  اُدھر زِندگی ختم ہو چکی ہوتی ہے ۔  

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...الزہد لابن المبارک ،  جز:5 ،  صفحہ:224 ،  حدیث:634 ۔

[2]...مجموع رسائل ابن رجب حنبلی ،  جلد:1 ،  صفحہ:65 ۔