Book Name:2 Khatarnak Bhediya
(پارہ:10 ، سورۂ توبہ:75-76 )
ترجَمہ کنزُ العرفان: اور ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا ہوا ہے کہ اگر اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا تو ہم ضرور صدقہ دیں گے اور ہم ضرور صالحین میں سے ہو جائیں گے ، پھر جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمایا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ پھیر کر پلٹ گئے ۔
اللہ ! اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! یہ ہے مال کی محبّت کا نقصان... ! ! سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ثعلبہ کو بار بار سمجھایا کہ ثعلبہ ! میری سیرت اپناؤ... ! ! ثعلبہ ! تھوڑا مال جس کا تم شکر ادا کر پاؤ ، اس زیادہ سے بہتر ہے ، جس کا تم سے شکر ادا نہ ہو سکے ۔ مگر ثعلبہ کو کوئی بات سمجھ نہ آئی ، اس نے دُنیوی مال کو پسند کیا ، آہ ! وہی ثعلبہ جو دِن رات کا اَکْثَر حِصَّہ مسجد میں گزارا کرتا تھا ، وہی ثعلبہ جسے حَمَّامَۃُ الْمَسْجِد(یعنی مسجد کا کبوتر ) کہا جاتا ہے ، مال کی محبّت اس کے دِل پر چھا گئی ، اس کے دِل سے نُورِ ایمان بجھ گیا اور اس کے دِل میں منافقت کی آگ بھڑک اُٹھی... ! ! اللہ پاک فرماتا ہے:
فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى یَوْمِ یَلْقَوْنَهٗ
(پارہ:10 ، سورۂ توبہ: 77 )
ترجَمہ کنزُ العرفان: تو اللہ نے انجام کے طور پر اس دن تک کے لئے ان کے دلوں میں منافقت ڈال دی جس دن وہ اس سے ملیں گے ۔
یعنی مال کی محبّت کے سبب ثعلبہ نے کنجوسی کی ، زکوٰۃ دینے سے انکار کیا ، اس نے وعدہ کیا تھا کہ رَبِّ کریم مجھے مال عطا فرمائے تو مَیں اس کے حقوق ادا کروں گا ، اس نے وعدہ خِلافی کی ، اللہ و رسول کے حکم سے مُنْہ پھیرا تو اسے سزا ملی کہ اس کے دِل میں مُنَافقت گھر کر گئی ۔ ([1] )