Book Name:2 Khatarnak Bhediya
ہے ، اللہ پاک ، اس کے رسولوں ، کتابوں ، فرشتوں اور قیامت وغیرہ کو مانتا بھی ہے ، ان پر ایمان بھی رکھتا ہے مگر اُس کے دِل میں نُورِ ایمان اتنا مَدَّھم ہو جاتا ہے کہ اس نُور کی روشنی ، اس کی چمک دَمَک بندے کے اَعْضا(Organs ) سے ، اس کے اَفْعَال سے ، اَخْلاق و کردار سے ظاہِر نہیں ہو رہی ہوتی ، بندہ ہوتا مسلمان ہی ہے مگر اس کے کام مسلمانوں والے نہیں ہوتے ، اس کا نیکیوں میں دِل نہیں لگتا ، نیکیوں کی لذَّت کم اور گُنَاہوں کی لذّت بڑھ جاتی ہے ، آخرت پر ایمان ہونے کے باوُجُود بندہ آخرت کو بھُول(Forget ) جاتا ہے ، قَبْرَیْں دیکھ کر بھی اسے عبرت نہیں آتی
اب وہ کون سی چیزیں ہیں جو دِل میں نُورِ ایمان کو مَدَّھم کرتی ہیں؟ آئیے ! اُن میں سے 2 بہت ہی خطرناک(Dangerous ) اور انتہائی نقصان دہ چیزوں کے متعلق ایک سبق آموز حدیثِ پاک سُنتے ہیں:
چنانچہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:مَا ذِئْبَانِ ضَارِبَانِ تَاْتِیَا فِیْ غَنَمٍ غَابَ رِعَاءُھَا بِاَفْسَدَ لِلنَّاسِ مِنْ حُبِّ الشَرْفِ وَ الْمَالِ لِدِیْنِ الْمُؤْمِنِ([1] )
اس حدیثِ پاک کا خُلاصہ یہ ہے کہ مثال کے طَور پر بکریوں کا ایک ریوڑ ہے ، اُن کا رکھوالا یا چرواہا (Shepherd ) کہیں چلا گیا ہے ، بکریاں بالکل اکیلی ، بےیار و مددگار ہیں ، ایسی صُورت میں 2بھیڑئیے جو بھوکے بھی ہوں ، انہیں سخت بُھوک لگی ہو ، وہ اگر بکریوں کے اس رَیْوَڑ پر حملہ کر دیں تو کتنی تباہی مچائیں گے؟ کھانے کو تو شاید ایک بھیڑیا ایک ہی