Book Name:2 Khatarnak Bhediya
حُبِّ جاہ (یعنی مقام و مرتبہ کی محبّت ) ایسی چیز ہے کہ اس کے لئے خُون پسینے کی کمائی بھی لگانی پڑے تو انسان بالکل بھی جھجھک محسوس نہیں کرتا بلکہ دُنیا کی جھوٹی اور بےفائدہ عزّت پانے کے لئے پانی کی طرح پیسہ بہا دیتا ہے ۔ ہمارے ہاں کتنے ایسے لوگ ہیں جو محض سَستی شہرت کی خاطِر بھٹکتے پھرتے ہیں ، آج کل تو سوشل میڈیا (Social Media ) کا دَوْر ہے ، لوگ شہرت کی طلب میں اُوٹ پٹانگ حرکتیں کرتے ہیں ، فضول بلکہ گُنَاہوں بھری ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ(Upload ) کرتے ہیں ، سیلفی بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالنے اور مشہور(Famous ) ہونے کے چکر میں ایسے ایسے خطرے مول لیتے ہیں کہ اللہ پاک کی پناہ... ! !
پارہ:20 ، سورۂ قصص ، آیت:83 میں اللہ پاک فرماتا ہے:
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ- (پارہ:20 ، سورۂ قصص:83 )
ترجَمہ کنزُ العرفان: یہ آخرت کا گھر ہم اُن کے لئے بناتے ہیں جو زمین میں تکبر اور فساد نہیں چاہتے ۔
یعنی آخرت کا گھر جنّت اس کے لئے ہے جو دُنیا میں غلبہ اور بڑائی نہیں چاہتا ، نہ گُنَاہ کر کے زمین میں فساد پھیلاتا ہے ۔ ([1] ) مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو بندہ یہ چاہے کہ میرے جوتے کا تسمہ دوسروں کے