2 Khatarnak Bhediya

Book Name:2 Khatarnak Bhediya

اِضَافہ ہو گیا ،  ان کی دیکھ بھال میں وقت لگتا  ،  اس لئے اب ثعلبہ دِن دِن کی نمازیں  (مثلاً ظہر ،  عصر  )  تو مسجد ہی میں پڑھتا مگر رات کی نمازوں میں حاضِر نہ ہوتا ،  پھر بکریوں میں مزید اِضَافہ ہوا ،  ثعلبہ کی دِن کی نمازیں بھی چھوٹنا شروع ہو گئیں ،  اب ثعلبہ صِرْف جمعہ پڑھنے ہی مسجد میں حاضِر ہوا کرتا ،  پھر بکریوں میں مزید اِضَافہ ہوا ،  مدینۂ مُنَوَّرہ میں ثعلبہ کا جو مکان یا بکریوں کا باڑا وغیرہ تھا ،  وہاں جگہ کم پڑ گئی ،  ثعلبہ نے شہر سے دُور جگہ خریدی ،  بکریاں لے کر وہاں چلا گیا ،  اب جمعہ کی حاضِری بھی چھوٹ گئی ،  یہاں تک کہ کسی کا انتقال ہو جاتا تو ثعلبہ نمازِ جنازہ میں بھی شریک نہ ہوتا ۔  

کچھ عرصے بعد زکوٰۃ کاحکم نازِل ہوا ،  سلطانِ  مدینہ ،  راحتِ قلب وسینہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  نے کسی کو بھیجا کہ جاؤ !  ثعلبہ سے بھی زکوٰۃ وُصُول کرو... !  !  وہ صحابی  رَضِیَ اللہ عنہ  ثعلبہ کے پاس گئے ،  اللہ پاک کا حکم سُنایا ،  ثعلبہ کو مال کی زکوٰۃ نکالنے کا کہا مگر اَفْسَوس !  مال کی محبّت ثعلبہ کے دِل میں گھر کر چکی تھی ،  وہی ثعلبہ جس نے وعدہ کیا تھا کہ اللہ پاک مال عطا فرمائے گا تو مَیں اُس کے حقوق ادا کیا کروں گا ،  اسی ثعلبہ نے زکوٰۃ کا حکم سُنا تو ماتھے پر تیْوری چڑھا کر بولا: یہ تو ٹیکس ہے ۔  یہ کہہ کر ثعلبہ نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ۔   اس پر قرآنِ کریم کی یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی([1] ) :

وَ مِنْهُمْ مَّنْ عٰهَدَ اللّٰهَ لَىٕنْ اٰتٰىنَا مِنْ فَضْلِهٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(۷۵) فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَ تَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ(۷۶)


 

 



[1]...تفسیر مدارک ،  پارہ:10 ،  سورۂ توبہ ،  تحت الآیۃ:75-76 ،  جلد:4 ،  صفحہ:77-78خلاصۃً ۔