2 Khatarnak Bhediya

Book Name:2 Khatarnak Bhediya

اس کا لقب حَمَّامَۃُ الْمَسْجِد (یعنی مسجد کا کبوتر )  ہو گیا تھا ۔ ([1] )   

ثعلبہ مُعَاشِی لحاظ سے بہت غریب تھا ،  ایک روز اس نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  !  دُعا کیجئے !  اللہ پاک مجھے ڈھیروں مال عطا فرمائے ۔  پیارے نبی ،  رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: ثعلبہ !  کیا تم اس پر راضِی (Satisfied ) نہیں کہ میری سیرت پر چلو... !  !  مَیں اگر چاہتا تو یہ پہاڑ (سونے چاندی کے ہو کر )  میرے ساتھ چلا کرتے (مگر مَیں نے دُنیوی  مال پسند نہیں کیا )  ۔    

ثعلبہ کو یہ بات سمجھ نہ آئی ،  اس نے پھر عرض کیا:  یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  !  دُعا کیجئے کہ اللہ پاک مجھے ڈھیروں مال عطا فرمائے ،  اللہ پاک کی قسم !  مجھے مال مِلا تو مَیں ضرور اس کے حقوق ادا کروں گا ۔  سرکارِ عالی وقار ،  مکی مدنی تاجدار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: ثعلبہ !  تھوڑا مال جس کا تم شکر ادا کر سکو ،  اس زیادہ سے بہتر ہے ،  جس کا شکر تم سے ادا نہ ہو سکے ۔  

ثعلبہ کو اس بار بھی سمجھ نہ آئی ،  اس نے تیسری بار عرض کیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  !  دُعا کیجئے !  اللہ پاک مجھے مال عطا فرمائے ۔  اب سرکارِ عالی وقار ،  مکی مدنی تاجدار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  نے ہاتھ اُٹھا دئیے !  دُعا کی: اَللّٰہُمَّ ارْزُقْہُ مَالًا یعنی اِلٰہی !  ثعلبہ کو مال عطا فرما ۔  

اللہ اکبر !  یہ وہ ہاتھ ہیں ،  جنہیں رَبِّ کائنات کبھی خالی نہیں  لوٹاتا ،  اس زبانِ بےمثال سے نکلی ہوئی دُعا  رَدّ نہیں ہوتی ۔   روایتوں میں ہے: دُعائے مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ   سے ثعلبہ کو ایک بَکْری ملی ،  پھر اس کے بچے ہوئے ،  بکریوں میں حیران کُن اضافہ ہونے لگا ۔  

آہ !  مال کی محبّت... !  !  ثعلبہ پہلے پانچوں نمازیں باجماعت پڑھتا تھا ،  اب بکریوں میں


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ،  پارہ:10 ،  سورۂ توبہ ،  تحت الآیۃ:75-76 ،  جلد:10 ،  صفحہ:482 ۔