Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ ( پارہ : 28 ، سورۂ منٰفقون : 8 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور عزّت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے۔
اس آیتِ کریمہ میں صاف صاف فرما دیا کہ عزَّت اللہ رَبُّ العزَّت کی ہے ، اس کی عطا سے اس کے محبوب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم عزّتوں والے ہیں اور محبوبِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں آپ کا ہر غُلام عزّت والا ہے۔ تفسیر صراطُ الجنان میں ہے : اس آیت سے 4 مسئلے معلوم ہوئے : ( 1 ) : ہر مؤمن عزَّت والا ہے ، کسی مسلِم قوم کو ذلیل جاننا یا اسے کمین کہنا حرام ہے ( 2 ) : مؤمن کی عزَّت ایمان اور نیک اعمال سے ہے ، روپیہ پیسہ سے نہیں ( 3 ) : مؤمن کی عزَّت دائمی ہے ، فانی نہیں ، اسی لئے مؤمن کی لاش اور قبر کی بھی عزّت کی جاتی ہے ( 4 ) : جو مؤمن کو ذلیل سمجھے ، وہ اللہ پاک کے نزدیک ذلیل ہے ، بندہ غریب ہو ، مسکین ہو مگر ہو مسلمان تو وہ عزّت والا ہے ۔ ( [1] )
مسلمان کے لُعَاب کی بھی عزّت ہے
بہارِ شریعت میں ایک مسئلہ لکھا ہے ، اس کا خُلاصہ یہ ہے کہ مِسْواک جسے مسلمان استعمال کر چکا ہو ، جب وہ مسواک قابِلِ استعمال نہ رہے ( مثلاً بہت چھوٹی ہو جائے کہ پکڑی نہ جائے ) تو اس مسواک کو یا تو دَفن کر دیا جائے یا احتیاط سے کسی محفوظ جگہ رکھ دیا جائے ، اس استعمال شُدہ مسواک کو یونہی پھینک دینا درست نہیں۔
آخر اس کی کیا وجہ ہے ؟ حکمت کیا ہے کہ مسواک کا اتنا ادب ضروری ہے ؟ مفتی امجد