Musalman Ki Izzat Kijiye

Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye

صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : مؤمن نہ طعنہ دینے والا ہوتا ہے ، نہ لعنت کرنے والا ، نہ فحش  ( یعنی بےہُودہ )  بکنے والا ہوتا ہے۔  ( [1] )  

فحش بات کے معنیٰ یہ ہیں : التَّعْبِيرُ عَنِ الْأُمُورِ الْمُسْتَقْبَحَةِ بِالْعِبَارَاتِ الصَّرِيحَةِ یعنی  شرمناک اُمور  ( مثلاً گندے  اور بُرے مُعاملات )  کا کُھلے الفاظ میں تذکرہ کرنا۔ ( [2] )

اس حدیثِ پاک کی شرح میں مفتی صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں :  یہ عُیُوب  ( یعنی طعنے دینا ، لعنت کرنا اور فُحش بکنا ، یہ )  سچے مسلمان میں نہیں ہوتے ، اپنے عیب نہ دیکھنا ، دوسرے مسلمانوں کے عیب ڈھونڈنا ، ہر ایک کو لعن طعن کرنا اسلامی شان کے خِلاف ہے۔ بعض لوگ جانوروں کو ، ہوا کو گالیاں دیتے ہیں ، بعض لوگ گالی پہلے دیتے ہیں ، بات بعد میں کرتے ہیں ، یہ سب اس حدیثِ پاک سے عِبْرت پکڑیں۔  ( [3] )

  ( 3 ) : ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو... !

اجتماعی زندگی کے آداب میں سے تیسرا اَدب قرآنِ کریم نے یہ بیان کیا :  

وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ     ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 11 )

 ترجَمہ کنزُ الایمان : اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو۔

صَدْرُ الاَفاضِل  سید محمد نعیم الدِّین مراد آبادی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اس آیت کے تحت لکھتے ہیں :  ( یعنی وہ نام ) جو انہیں ناگوار معلوم ہوں  ( ان ناموں سے نہ پُکارو ! )  جیسے کسی کو لمبو ! موٹو !


 

 



[1]...ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، صفحہ : 481 ، حدیث : 1977۔

[2]...احیاء علوم الدین ، کتاب آفات اللسان ، جلد : 3 ، صفحہ : 122۔

[3]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 6 ، صفحہ : 469بتغیر قلیل۔