Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
ثواب ہو * مسافریا اجنبی آدَمی کے سخت کلامی بھرے سوال پربھی صبر فرما تے * کسی کی بات کو نہ کاٹتے البتہ اگر کوئی حد سے تجاوز کرنے لگتا تواُس کو منع فرماتے یا وَہاں سے اُٹھ جاتے * سادَگی کا عالم یہ تھا کہ بیٹھنے کیلئے کوئی مخصوص جگہ بھی نہ رکھی تھی * کبھی چٹائی پر توکبھی یوں ہی زمین پربھی آرام فرما لیتے * کبھی قہقہہ ( یعنی اتنی آواز سے ہنسنا کہ دوسرے لوگ ہوں تو سُن لیں ) نہ لگاتے * صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان فرماتے ہیں : آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سب سے زیادہ مسکرانے والے تھے ( یعنی موقع کی مناسبت سے ) حضرت عبد اللہ بن حارث رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولُ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے زیادہ مسکرانے والاکوئی نہیں دیکھا۔ ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آیئےحسن سلوک کے بارے میں چند مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔پہلے 2فرامین مصطفے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے : ( 1 ) فرمایا : ہر حسن ِ سلوک صدقہ ہے غنی کے ساتھ ہو یا فقیر کے ساتھ۔ ( مجمع الزوائد ، کتاب الزکوٰۃ ، باب کل معروف صدقۃ ، ۳ / ۳۳۱ ، حڈیث : ۴۷۵۴ ) ( 2 ) فرمایا : جواللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ صِلَہ ٔرِحمی کرے۔ ( بخاری ، ۴ / ۱۳۶ ، حدیث : ۶۱۳۸ ) * قرآن و احادیث میں مطلقاً رشتہ داروں اور ذوِی القُربیٰ ( یعنی قرابت والوں ) کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم ہے۔ ( ردالمحتار ، ۹ / ۶۷۸ ماخوذاً ) * حسن سلوک کرنے میں والدین کا مرتبہ سب سے بڑھ کر