Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
عزّت کا معیار تقویٰ ہے ) * کوئی مزدوری کرتا ہے تو اسے مزدوری کا طعنہ * کوئی ٹھیلہ لگاتا ہے تو اسے ٹھیلہ لگانے کا طعنہ * جس کے ہاں صرف بیٹیاں ہی بیٹیاں ہوں ، بیٹا نہ ہو ، ( حالانکہ بیٹی اللہ پاک کی رحمت ہے ، اس کے باوُجُود ) اسے طعنے دئیے جاتے ہیں۔
رشتوں کا لین دین ہو یا خدانخواستہ طلاق وغیرہ کا معاملہ ہو جائے ، تب تو شیطان خُوب کھل کر کھیلتا اور خُوب طعن و تشنیع کی آفت میں مبتلا کرتا ہے۔
طعن و تشنیع کی مذمت میں 2احادیث
کاش ! ہم اللہ و رسول کی تعلیمات کو سچّے دِل سے عملی طَور پر اپنا لیں... ! ! ( 1 ) : حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بہت لعنت کرنے والے ، بہت طعنے دینے والے قیامت کے دِن نہ گواہ ہوں گے ، نہ شفیع۔ ( [1] )
حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : اُمَّتِ رسولُ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّم قیامت کے دن گزشتہ انبیائے کرام ( عَلَیْہِم السَّلَام ) کی گواہ بھی ہو گی ( یعنی یہ گواہی دے گی ) کہ انہوں نے اپنی اُمّتوں کو تبلیغ فرما دی اور گنہگاروں کی شفاعت کرنے والی بھی ہو گی مگر جو مسلمان لعنت کرنے اور طعنے دینے کا عادِی ہو گا ، وہ ان دونوں نعمتوں سے محروم رہے گا۔ لہٰذا دُنیا میں لعن طعن کے عادِی نہ بنو۔ ( [2] )
( 2 ) : حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم