Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
کالُو ! وغیرہ کہہ کر پُکارنا۔ ( [1] )
افسوس ! آج کل یہ بَلا بھی معاشرے میں عام ہوتی جارہی ہے ، آدمی کا اَصْل نام بہت اچھا ہوتا ہے ، پھر لوگ نہ جانے کیوں دوسروں کو بُرے ناموں سے پُکارتے ہیں۔ جس کا جو نام ہو ، اس کو اُسی نام سے پُکارنا چاہئے ، اپنی طرف سے کسی کا اُلٹا نام مثلاً لمبو ، ٹھنگو وغیرہ نہ رکھا جائے ، عموماً اس طرح کے ناموں سے سامنے والی کی دِل آزاری ہوتی ہے اور وہ اس سے چِڑتا بھی ہے ، اس کے باوُجُود پُکارنے والا جان بوجھ کر بار بار مزہ لینے کے لئے اسی الٹے نام سے پُکارتا ہے۔ میرے آقا ، اعلیٰ حضرت ، شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : کسی مسلمان بلکہ غیر مُسلم ذِمّی کو بھی شرعی حاجت کے بغیر ایسے الفاظ سے پُکارنا جس سے اس کی دِل شکنی ہو ، اُسے ایذاء پہنچے ، شرعاً ناجائِز و حرام ہے ، اگرچہ بات فِیْ نَفْسِہٖ سچی ہو۔ ( [2] )
مثلاً کسی کا رنگ واقعی کالا ہے ، اس کے باوُجُود اسے کالو کہہ کر پُکارنے سے اس کی دِل آزاری ہوتی ہے تو اسے یُوں پُکارنا ناجائِز و حرام ہی رہے گا۔
حضرت عُمیر بن سعد رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، حُسْنِ اَخْلاق کے پیکر ، نبیوں کے تاجْوَر صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس نے کسی کو اس کے نام کے عِلاوہ نام ( یعنی بُرے لقب سے )