Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
روزِ قیامت اسے اس بُرے کام کا بدلہ دیا جائے گا۔
اے عاشقانِ رسول ! دُنیا کے کسی بھی کونے میں بسنے والا مسلمان ہو ، ہم پر لازِم ہے کہ ہم ہر گز ہرگز اس کا مذاق نہ اُڑائیں۔حضرت علَّامہ عبد المصطفےٰ اعظمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اِہانت اور تحقیر کے لئے زبان یا اشارات یا کسی اور طریقے سے مسلمان کا مذاق اُڑانا حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ ( [1] )
( 2 ) : کسی کو طعنہ نہ دو... !
اجتماعی زندگی کے آداب کا دوسرا مدنی پھول بیان کرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا :
-وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 11 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور آپس میں طعنہ نہ کرو۔
تفسیر صراطُ الجنان میں ہے : یعنی زبان یا اِشارے کے ذریعے ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ ، کیونکہ مؤمن ایک جان کی طرح ہیں ، جب کسی مؤمن پر عیب لگایا جائے گا تو گویا اپنے پر ہی عیب لگایا جائے گا۔ ( [2] )
آہ ! اب ہمارے ہاں دوسروں کو طعنے دینے کی وبا بھی بہت عام ہے * کوئی سُنّتیں اپنائے * اپنا اُٹھنا بیٹھنا * چلنا پھرنا * کھانا پینا * پہننا وغیرہ سُنّت کے مطابق کر لے تو اس پر طعنوں کے تِیر برسائے جاتے ہیں * غریب کو غُرْبت کا طعنہ دیا جاتا ہے * کبھی کسی کی ذات کو کمتر سمجھ کر اُس کی ذات کا طعنہ دیا جاتا ہے ( حالانکہ کوئی ذات ذلیل یا کمتر نہیں ،