Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
بُلایا ، اس پر فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
( 4 ) : بدگمانی مت کیجئے... !
اجتماعی زندگی کے آداب میں سے چوتھا ادب اللہ پاک نے یہ بیان فرمایا :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 12 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے : آیت کے اس حِصّے میں اللہ پاک نے مسلمانوں کو بہت زیادہ گمان کرنے سے منع فرمایا کیونکہ بعض گمان ایسے ہیں جو محض گُنَاہ ہیں ، لہٰذا احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ گمان کی کثرت سے بچا جائے۔ ( [2] )
عُلما فرماتے ہیں : گمان ( یعنی ہمارے دِل میں آنے والے خیالات شرعی حکم کے اعتبار سے ) 3 قسم کے ہیں : ( 1 ) : واجب : جیسے اللہ پاک کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ( 2 ) : مستحب : جیسے نیک مسلمان کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ( 3 ) : ممنوع و حرام : جیسے اللہ پاک کے ساتھ برا گمان رکھنا ، یونہی کسی مسلمان کے لئے بدگمانی کرنا کہ یہ حرام ہے۔ ( [3] )