Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : جب تم اپنے ساتھی کے عیب ذکر کرنے کا ارادہ کرو تو ( اس وقت ) اپنے عیبوں کو یاد کرو۔ ( [1] )
اللہ پاک ہمیں دوسروں کے عیب تلاش کرنے سے بچنے ، اپنے عیبوں کو تلاش کرنے اور ان کی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
( 6 ) : غیبت مت کیجئے... !
اجتماعی زندگی کے آداب میں سے چھٹا ادب یہ ہے کہ کسی بھی مسلمان بھائی کی غیبت نہ کی جائے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :
وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 12 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔
کسی کے بارے میں اس کی غیر مَوْجُودَگی میں ایسی بات کہنا کہ اگر وہ سُن لے یا اُس کو پَہُنْچ جائے تو اُسے ناگوار معلوم ہو۔ اسے غیبت کہتے ہیں۔ ( [2] )
مثلاً کسی کے مَجْلِس سے اُٹھ کر جانے کے بعد اس طرح کہنا : * یار ! وہ گیا ، جان چُھوٹی * ڈیڑھ ہشیار ہے * بات بات پر ہا ہا کر کے ہنستا تھا وغیرہ۔ اسی طرح مُسْتَحَبَّات ونوافِل میں سُستی کرنے والے کے بارے میں اس طرح کہنا : * اُس نے زندگی میں کبھی عَاشُورا کا روزہ نہیں رکھا * وہ اَوَّابین کیا پڑھے گا ! اُس کو یہ تو پوچھو کہ یہ