Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
آہ ! ہماری بےاحتیاطیاں ، آہ ! یہ غفلت... ! اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : لَا تُمَارِ أَخَاکَ وَلَا تُمَازِحْہُ اپنے بھائی سے جھگڑا نہ کرو ، نہ اس کا مذاق اُڑاؤ۔ ( [1] )
ایک حدیثِ پاک میں ہے : بلاشُبہ لوگوں کا مذاق اُڑانے والے کے لئے جنّت کا دروازہ کھولا جائے گا ، پھر اسے بُلایا جائے گا : آؤ ! قریب آؤ... ! جب وہ جنّت کے قریب آئے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا ، اسی طرح کئی بار کیا جائے گا۔ ( [2] )
آہ ! وہ نادان جو دوسروں کی عزّت کا خیال نہیں رکھتے ، مذاق اُڑاتے اور دوسروں کو ذلیل کر کے ہنستے اور خوشیاں مناتے ہیں ، اس روایت کو بار بارپڑھیں ، اس پر غور کریں ، ذرا سوچیں تو سہی... ! وہ قیامت کا 50 ہزار سال کا دِن ، تانبے کی دہکتی ہوئی زمین ، آگ برساتا سورج ، ہر طرف نَفْسِی نَفْسِی کا عالَم ، اس صُورتِ حال میں جب کسی کو جنّت کی طرف پُکارا جائے گا ، اس کے دِل میں کیسی خوشی داخِل ہو گی ، وہ اپنی قسمت پر رشک کرتا ، کتنی اُمِّید کے ساتھ جنّت کی طرف لپکے گا مگر آہ... ! جیسے ہی جنّت کے قریب پہنچے گا ، دروازہ بند کر دیا جائے گا ، ذرا تَصَوُّر تو باندھئے ! اس وقت کیسی ندامت ہو گی ، اُمِّیدوں کے سارے چراغ یک دَم گُل ہو جائیں گے ، خوشیاں مناتا ہوا دِل چکنا چُور ہو جائے گا۔ آہ ! یہ حسرت ، یہ ندامت کس لئے ہو گی... ؟ اس لئے کہ یہ بدنصیب دُنیا میں دوسروں کا مذاق بناتاتھا ،