Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
اُس وَقت تک تشریف فرما رہتے جب تک وہ خود نہ چلا جائے * جب کسی سے مصافحہ فرماتے ( یعنی ہاتھ ملاتے ) تواپناہاتھ کھینچنے میں پہل نہ فرماتے * سائل ( یعنی مانگنے والے ) کو عطا فرماتے * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سخاوت وخوش خُلقی ہر ایک کے لئے عام تھی * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس علم ، بردباری ، حیا ، صبر اور اَمانت کی مجلس تھی * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس میں شوروغل ہوتا نہ کسی کی تذلیل ( یعنی بے عزتی ) * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس میں اگر کسی سے کوئی بھول ہوجاتی تو اُس کوشہرت نہ دی جاتی * جب کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو مکمل توجہ فرماتے * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کسی کے چہرے پر نظریں نہ گاڑتے تھے * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے * سلام میں پہل فرماتے * بچوں کو بھی سلام کرتے * جوآپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو پکارتا ، جواب میں لَبَّیک ( یعنی میں حاضرہوں ) فرماتے * اہل مجلس کی طرف پاؤں نہ پھیلاتے * اکثر قبلہ رو بیٹھتے * اپنی ذات کیلئے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے * برائی کا بدلہ برائی سے دینے کے بجائے معاف فرما دیا کرتے * راہِ خدا میں جہاد کے سوا کبھی کسی کو اپنے مبارَک ہاتھ سے نہ مارا ، نہ کسی غلام کو نہ ہی کسی عورت ( یعنی زَوجہ وغیرہ ) کومارا * گفتگو میں نرمی ہوتی آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اللہ پاک کے نزدیک بروزِ قیامت لوگوں میں سب سے براوہ ہے جس کو اُس کی بدکلامی کی وجہ سے لوگ چھوڑدیں * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بات کرتے تو ( اِس قدر ٹھہراؤ ہوتا کہ ) لفظوں کو گننے والا گن سکتا تھا * طبیعت میں نرمی تھی اور ہشاش بشاش رہتے * سخت گفتگو نہ فرماتے * کسی کو عیب نہ لگاتے * بخل نہ فرماتے * کسی کا عیب تلاش نہ کر تے * صرف وہی بات کرتے جو ( آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے حق میں ) باعث