Book Name:Musalman Ki Izzat Kijiye
علی اعظمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس کی 2حکمتیں لکھی ہیں : ( 1 ) : مِسْواک آلۂ ادائے سُنّت ہے ( یعنی یہ چھوٹی سی لکڑی جسے مسواک کہا جاتا ہے ، اس لکڑی کو حضُور جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ایک عَمَل مبارک کے ساتھ نسبت ہو گئی ، ایک مسلمان بندے نے سُنّتِ مصطفےٰ کی ادائیگی کے لئے اس لکڑی کو استعمال کر لیا ہے ، لہٰذا یہ لکڑی کا ایک ٹکڑا سُنّتِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ نسبت ہونے کی وجہ سے قابِلِ احترام ہے ) ۔ ( 2 ) : دوسری حکمت یہ ہے کہ آبِ دَہَنِ مسلِم ( یعنی مسلمان کے منہ کا لُعَاب ) پاک ہے ، چونکہ مسواک مسلمان کے مُنہ میں استعمال ہوئی ہے ، لہٰذا مسلمان کا لُعَاب جو اس مسواک کے ساتھ لگا ہے ، اس کا اَدب کرتے ہوئے ، مِسْواک کو یا تو دَفن کر دیا جائے یا محفوظ مقام پر احتیاط سے رکھ دیا جائے تاکہ مسلمان کے منہ کےلُعَاب کی بےحرمتی نہ ہو۔ مفتی امجد علی اعظمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : عُلَما فرماتے ہیں : بیت الخلا ( یعنی واش رُوم ) میں تھوکنا منع ہے ، وجہ ؟ کیوں منع ہے ؟ اس لئے کہ مسلمان کا لُعَاب پاک ہے ، بیت الخلا جیسی جگہ پر اس پاک چیز کو ڈالنا مناسب نہیں۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اندازہ کیجئے ! ایک مسواک کو جب رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ نہیں بلکہ آپ کی ایک سُنّت کے ساتھ نسبت ہوئی تو اس کی عزّت ہو گئی تو وہ انسان جس کا عزَّت دار نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ ایمان کا رشتہ ہے ، اس کی عزّت کتنی ہو گی... ؟ پھر یہ بھی غور کیجئے ! کہ مسلمان کے مُنْہ کے لُعَاب کی جب اتنی عزَّت ہے کہ اسے ناپاک جگہ ڈالنے سے عُلَما نے منع فرمایا تو ذرا سوچئے ! خُود مسلمان کی اپنی عزَّت کتنی ہو گی... ؟ ؟