Ilm e Deen Kay Fazail

Book Name:Ilm e Deen Kay Fazail

گئے ، فاقہ کشی شروع ہوئی ، یہاں تک کہ ہم نے 3 دِن اور 3 راتیں بھوکے رہ کر گزار دیں ، بھوک کی وجہ سے کمزوری بڑھ گئی ، چلنا پھرنا بھی دشوار ہو گیا۔

حضرت حَسَن بن سفیان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اسی بھوک کی حالت میں چوتھا دِن بھی آگیا ، اب تو کمزوری کی انتہا ہی ہو چکی تھی ، چنانچہ میں مسجد کے ایک کونے میں گیا اور نماز پڑھنا شروع کر دی ، نماز کے بعد میں دُعا مانگی ، ابھی میں دُعا سے فارِغ بھی نہیں ہوا تھا کہ مسجد میں ایک نوجوان داخِل ہوا ، اس نے پوچھا : حَسَن بن سفیان کون ہے ؟   میں نے کہا : میں ہوں۔ نوجوان بولا : ہمارے شہر کے حاکم طولُون نے آپ کے لئے کھانا بجھوایا ہے۔

میں نے حیرانی سے پوچھا : حاکِم کو ہمارے بارے میں کیسے معلوم ہوا ؟ وہ نوجوان بولا : میں خادِم ہوں ، آج صبح مجھے ہمارے حاکِم نے بُلایااور کہا : فُلاں محلے کی فُلاں مسجد میں جاؤ ، وہاں دِین کے طالِبِ عِلْم ہیں ، وہ 3 دِن اور 3 راتوں سے بھوکے ہیں ، انہیں کھانا بھی پہنچاؤ اور کچھ رقم بھی  دے آؤ ! اور  ہاں ! میرے طرف سے معذرت بھی کرنا کہ مجھے ان کی حالت کا عِلْم نہ ہو سکا ، کل میں خود ان کی بارگاہ میں حاضِر ہو کر معافی مانگوں گا۔

وہ نوجوان کہتا ہے : حاکِمِ شہر کی یہ باتیں سُن کر مجھے بڑی حیرت ہوئی ، میں نے پوچھا : عالی جناب ! آخر اس عنایت کا سبب کیا ہے ؟ حاکِم بولا : رات میں بستر پر لیٹا ، ابھی آنکھیں بند ہی ہوئی تھیں کہ میں نے خواب میں دیکھا : ایک گھوڑے سوار ہے ، اس کے ہاتھ میں ایک نیزہ ہے ، اس نے نیزے کی نوک میرے پہلو میں رکھ دی اور کہا : فوراً اُٹھو اور حسن بھی سفیان اور ان کے ساتھیوں کی مدد کرو ! وہ راہِ عِلْمِ دین کے مُسَافِر ہیں ، 3 دِن اور 3 راتوں سے بھوکے ہیں ، تیرے شہر کی فُلاں مسجد میں قیام فرما ہیں۔ حاکِم کہتا ہے : میں نے اس گھوڑے