Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me
داروں میں شامل ہوجائیں۔
یاد رہے ! ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے والدِ محترم حضرت عبدُاللہ بن عبدُالْمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ عَنْہ نبیِّ پاک کی پیدائش سے پہلے ہی وصال فرماگئے تھے ، جب آپ عَلَیْہِ السَّلام کی عمُرِ مبارَک صرف چھ ( 6 ) سال تھی کہ آپ کی والدۂ ماجدہ حضرت آمِنہ بنتِ وَہب رَضِیَ اللہُ عَنْہا بھی اس دارِفانی سے کوچ کرگئیں تھی۔ اس کے بعد حضور عَلَیْہِ السَّلام کی پرورش آپ کے دادا اور پھر چچا کے حصے میں آئی۔سرکار عَلَیْہِ السَّلام ان تمام حضرات کا بہت زیادہ ادب کرتے ، ان کی دلجوئی فرماتے اور ان کے حقوق کی بھرپور رعایت فرمایا کرتے تھے ، چنانچہ
نبی پاک عَلَیْہِ السَّلام نے چادر بچھا دی
حضرت ابوطُفَیْل رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : ایک بی بی صاحبہ آئیں یہاں تک کہ وہ حضور ِانور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے قریب پہنچ گئیں۔ نبیِّ پاک عَلَیْہِ السَّلام ان کے لئے ( کھڑے ہوگئے اور ) اپنی چادرِ مبارَک بچھادی ۔چنانچہ وہ بی بی صاحبہ اس پر بیٹھ گئیں۔میں نے پوچھا : یہ کون ہیں؟لوگوں نے کہا : یہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی وہ ماں ہیں جنہوں نے آپ کو دودھ پلایا ہے۔ ( ابوداود ، کتاب الادب ، باب فی بر الوالدین ، ۴ / ۴۳۴ ، حدیث : ۵۱۴۴ )
حکیمُ الْاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضورِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے یہ دونوں عمل اظہارِ احترام و اظہارِمَسَرَّت ( ادب و احترام اورخوشی کو ظاہر کرنے ) کے لیے تھے۔ معلوم ہوا ! قیامِ تعظیمی جائز ہے اور انسان خواہ کتنا ہی عظمت والا ہو مگر اپنے مُرَبِّی ( تربیت کرنے والے ) کا احترام کرے۔دیکھو یہ وہ آستانہ ہے جہاں ( حضرت ) جبریلِ امین ( عَلَیْہِ السَّلام ) خادمانہ شان سے حاضری