Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me

Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me

سمجھا اور بندوں کے حُقوق کی ادائیگی کرتے رہے ، اُس مقدّس ہستی کی سادگی ، عاجزی ، فکرِ آخرت اور خوفِ خدا پر ہماری جانیں قربان کہ بھرے اجتماع میں لوگوں سے نہ صِرْف اپنے حُقوق لینے یا معاف کرنےکی پیشکش فرما رہے ہیں بلکہ لوگوں کو حسابِ آخرت یاد  دلاتے ہوئے آپس میں ایک دوسرے کے حُقوق کی ادائیگی کی  بھی ترغیب ارشاد فرمارہے ہیں۔لہٰذا اگر ہم نے کبھی جان بوجھ کر یا انجانے میں  کسی مسلمان کا حق ضائع کیا ہو یا کسی کو ہماری ذات سے کوئی تکلیف پہنچی ہوتوہمیں  فوراً معافی تَلافی کرلینی چاہیے۔

بندوں کے حُقوق لازم ہونے کا سبب

یاد رکھئے ! حُقُوق دو طرح کے ہوتے  ہیں : ( 1 ) اللہ کریم کے حُقُوق ( 2 ) بندوں کے حُقُوق۔ اللہ کریم کے حُقُوق تو ہم پراس وجہ سے لازِم ہیں کہ  ہماللہ کریم کے بندے ہیں ، اس نے  ہمیں پیدا فرمایا ہے ، وہی ہمارا پالنے والا ہے ، اِسی وجہ سے اس کے اَحکامات کو ماننا اور ان پر عمل کرنا ہم پر لازِم ہے۔ لیکن بندوں کے حُقوق  کی ادائیگی ہم پرکیوں ضروری ہے؟اس بات کا جواب دیتے ہوئے امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں : انسان یا تو اکیلا رہتا ہے یا کسی کے ساتھ اور چونکہ انسان کا اپنے ہم جنس لوگوں کے ساتھ مَیل جول رکھےبغیر زِندگی گُزارنا مُشکل ہے ، لہٰذا اس پر مِل جُل کر رہنے کے آداب سیکھنا ضروری ہیں۔چُنانچہ ہرمیل جَول  رکھنے والے ( شخص ) کے لیے مل جُل کر رہنےکے کچھ آداب ( حُقُوق )  ہیں۔ ( احیاء العلوم ، ۲ / ۶۹۹ ) معلوم ہوا !  بندوں کے حُقوق کے لازِم ہونے کا بُنیادی سبب تمام اِنْسانوں کا مل جُل کر ایک ساتھ رہناہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد