Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me
میں سے مُفلِس تو وہ ہےجس کے پاس دِرہم و دُنیاوی سازوسامان نہ ہو۔تو آپ عَلَیْہِ السَّلام نے اِرشاد فرمایا : میری اُمّت کا مُفلِس ترین شخص وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز ، روزہ ، زکوٰۃ تو لےکر آئے گا مگر ساتھ ہی کسی کو گالی بھی دی ہوگی ، کسی کوتُہمت لگائی ہوگی ، اُس کا مال ناحَق کھایا ہوگا ، اُس کا خون بہایا ہوگا ، اس کو مارا ہوگا ، پس ان سب گُناہوں کے بدلے میں اس کی نیکیاں لی جائیں گی۔اگر اس کی نیکیاں خَتْم ہوجائیں اور مزید حَق دار باقی ہو ں گے تو اُن ( مظلوموں ) کے گُناہ لے کر بدلے میں اِس ( ظالم ) پر ڈالے جائیں گے پھر اس ( ظالم ) شخص کو دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ ( مسلم ، ص۱۰۶۹ ، حدیث : ۲۵۸۱ )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! یاد رہے ! یہاں ظالِم سے مُراد صرف قاتِل ، ڈاکو یا مار دھاڑ کرنے والا ہی نہیں ، بلکہ جس نے ظاہِری طور پر کسی کا تھوڑا سا بھی حق مارا ، مَثَلاً ایک آدھ روپیہ ہی دبا لیا ہو ، بِلا اجازتِ شَرعی ڈانٹ ڈپٹ کی ہو یا غصّے میں گھورکر دیکھا ہو ، مذاق اُڑایا ہو وغیرہ تو پھر بھی یہ ظالِم ہے اور وہ مظلوم۔اب یہ الگ بات ہے کہ اِس ” مظلوم “ نے بھی ” اُس ظالم “ کا بعض حق مارا ہو۔اِس صورتِ حال میں تو دونوں ایک دوسرے کے حق میں مخصوص مُعاملات میں ” ظالم “ بھی ہیں اور ” مظلوم “ بھی۔اسی طرح کئی لوگ ہونگے جو بعضوں کے حق میں ” ظالم “ اور بعضوں کے حق میں ” مظلوم “ ہوں گے۔
حضرت عبدُاللہ بن اَنیس رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک قِیامت کے دن ارشاد فرمائے گا : کوئی دوزخی دوزخ میں اور کوئی جنّتی جنّت میں داخِل نہ ہو ، جب تک وہ بندوں کے حُقُوق کا بدلہ نہ ادا