Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me
کے بعد کی تکالیف کو برداشت کرتے ہیں ، ماں باپ وہ عظیم ہستی ہیں جن کے حُقوق ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زبانِ مبارَک سے بیان فرمائے ہیں ، چنانچہ
حضرتِ جاہِمَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نےنبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ اَقدس میں حاضرہو کر عرض کی : یَارسولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں راہِ خدا میں لڑنا چاہتا ہوں اور آپ کی بارگاہ میں مَشورہ کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا : کیاتمہاری ماں ہے؟ عرض کی : جی ہاں۔اِرشادفرمایا : فَالْزَمْهَا فَاِنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ رِجْلَيْهَااس کی خدمت کو اپنےاوپرلازم کر لو ، کیونکہ جنت اس کےقدموں کےنیچےہے۔
( نسائی ، کتاب الجھاد ، الرخصة فی التخلف لمن له والدة ، ص۵۰۴ ، حدیث : ۳۱۰۱ )
ایک اور مقام پرارشاد فرمایا : جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور اُن سے اچھا سُلوک نہ کیا وہ اللہکریم کی رحمت سے دُور اور غضبِ خدا کا حق دار ہوا۔ ( معجم کبیر ، ۱۲ / ۶۶ ، حدیث : ۱۲۵۵۱ )
لہٰذاہمیں چاہئے کہ ہم بھی اپنے والدین چاہے وہ سگے ، سوتیلے یا رضاعی والدین ہوں ان کا دل و جان سے ادب کریں ، ان کی ضروریات کا خیال رکھیں ، ان سے اچھے لہجے میں بات کریں ، ان کے جذبات کا خیال رکھیں ، ان کو تکلیف دینے سے بچیں ، ان کی اُمیدوں پر پورا اُترنے کی کوشش کریں ، ان کے ساتھ اچھا سُلوک کرتے رہیں ، ان کی بات توجّہ سے سُنیں ، ان کا ہر جائز حکم مانیں۔الغرض جب تک کوئی مانعِ شرعی نہ ہو ماں باپ کے حُقوق ادا کریں ، یوں اللہ پاک کی رضا پانے والے حق