Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me
بیوی کے حقوق کے متعلق 3 فرامینِ مصطفےٰ
( 1 ) ...حضرت حکیم بن معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ اپنے والدسےروایت کرتےہیں : ایک شخص نے نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سےپوچھا : شوہر پر بیوی کاکیا حق ہے؟آپ نے فرمایا : جب وہ کھائے تو اُسےبھی کھلائے ، جب لباس پہنے تو اُسے بھی پہنائے ، اُس کے چہرے پر نہ مارے ، نہ اُسےبدصورت کہے اور ( اگر سمجھانے کے لیے ) اس سےعلیحدگی اختیار کرنی ہی پڑے تو گھر میں ہی ( علیحدگی ) کرے۔ ( ابن ماجہ ، ۲ / ۴۰۹ ، رقم : ۱۸۵۰ )
( 2 ) ...ارشاد فرمایا : خَیْرُکُم خَیْرُکُم لِاَہْلِہٖ وَاَنا خَیْرُکُم لِاَہْلِی یعنی تم میں بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہترین ہو اور میں اپنے گھروالوں کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔ ( ترمذی ، کتاب المناقب ، باب فضل ازواج النبی ، ۵ / ۴۷۵حدیث : ۳۹۲۱ )
( 3 ) ...ارشاد فرمایا : کوئی مؤمن کسی مؤمنہ بیوی کو دشمن نہ جانے ، اگر اس کی کسی عادت سے ناراض ہو تو دوسری عادت سے راضی ہوگا۔ ( مسلم ، کتاب الرضاع ، باب الوصیۃبالنساء ، ص۵۹۵حدیث : ۳۶۴۸ )
حکیمُ الْاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی نفیس ( بہترین ) تعلیم ( ہے ) ، مقصد یہ ہے کہ بے عیب بیوی ملنا ناممکن ہے ، لہٰذا اگر بیوی میں دو ایک برائیاں بھی ہوں تو اسے برداشت کرو کہ کچھ خوبیاں بھی پاؤ گے۔یہاں ( صاحِب ) مرقات ( رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ) نے فرمایا : جو شخص بے عیب ساتھی کی تلاش میں رہے گا وہ دنیا میں اکیلا ہی رہ جائے گا ، ہم خود ہزار ہا ( ہزاروں ) بُرائیوں کا چشمہ ہیں ، ہر دوست عزیز کی بُرائیوں سے درگزر کرو ، اچھائیوں پر نظر رکھو ، ہاں ! اصلاح کی کوشش کرو ، بے عیب تو رسولُ اللہ ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ) ہیں۔ ( مرآۃ المناجیح ، ۵ / ۸۷ )