Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me
یاد رہے ! ایک اچھی اور نیک سیرت بیوی ، اپنے شوہر کے لئے یقیناً بہت بڑی نعمت ہوتی ہے ، جو شوہر اس نعمت کی قدر کرتا ہے وہ دنیا و آخرت کی بھلائیاں سمیٹنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔اللہ کریم نے شوہروں کو حاکم اور بیویوں کومحکوم بنایا ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انہیں اپنی بیویوں کو مارنے ، پاؤں کی جُوتی سمجھنے ، زبردستی مہر معاف کرانے ، جھاڑنے ، لاٹھیاں برسانے ، طلاق یا گھر سے نکال دینے کی دھمکیاں دینے ، ان کے حقوق پامال کرنے اور انہیں ذلیل و رُسواکرنے کی چھوٹ مل گئی۔ ایسا ہرگز ہرگز نہیں ۔مگر افسوس ! اب بیویوں پر ظلم و ستم اور ناانصافیوں کا سلسلہ روز بہ روز بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ، ان کے حقوق کو بُری طرح پامال کیا جارہا ہے ، جیسا کہ
تفسیر صراط الجنان جلد2صفحہ نمبر166پر لکھا ہے : بیویوں کو تنگ کرنا ، جبری ( زبردستی ) طور پر مہر معاف کروانا ، ان کے حقوق ادا نہ کرنا ، ذہنی اَذیتیں دینا ، کبھی عورت کو اس کے ماں باپ کے گھر بٹھا دینا اور کبھی اپنے گھر میں رکھ کر بات چیت بند کردینا ، دوسروں کے سامنے ڈانٹ ڈپٹ کرنا ، لتاڑنا ، جھاڑنا وغیرہ ( معاشرے میں عام ہے ) ۔عورت بیچاری شوہرکے پیچھے پیچھے پھر رہی ہوتی ہے اور شوہر صاحب فرعون بنے آگے آگے جارہے ہوتے ہیں۔عورت کے گھر والوں سے صراحتاً ( واضح طور پر ) یا بیوی کے ذریعے نت نئے مطالبے کئے جاتے ہیں ، کبھی کچھ دلانے اور کبھی کچھ دلانے کا۔الغرض ظلم و سِتم کی وہ کون سی صورت ہے جو ہمارے گھروں میں نہیں پائی جارہی۔
بیوی کی اَہَمِّیَّتاوراس کے حُقوق کے بارے میں رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیمات یقیناً لائقِ عمل ہیں ، اگر شوہر ان کی روشنی میں بیوی کے ساتھ سُلوک کرےتو یقیناً بہت سی خرابیاں خود بخود ختم ہو جائیں۔آئیے ! ترغیب کے لئے 3 اَحادیثِ مبارَکہ سُنتے ہیں ، چنانچہ