Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me
میری جان میرا مال اور میری آبرو حاضِر ہے ، وہ اِس دنیا میں ہی مجھ سے بدلہ لے لے ۔ تم میں سے کوئی یہ اندیشہ نہ کرے کہ اگر کسی نے مجھ سے بدلہ لیا تو میں ناراض ہوجاؤں گا ، یہ میری شان نہیں ۔مجھے یہ بات بہت پسند ہے کہ اگر کسی کا حق میرے ذِمّے ہے تو وہ مجھ سے وُصُول کر لے یا مجھے مُعاف کر دے۔ پھرفرمایا : اے لوگو ! جس شخص پر کوئی حق ہو اُسے چاہئے کہ وہ ادا کرے اور یہ خیال نہ کرے کہ رُسوائی ہوگی ، بے عزتی ہوگی ، اس لیے کہ دنیا کی ذِلّت آخرت کی ذِلّت سے بہت آسان ہے۔ ( تاریخ دِمشق ، ۴۸ / ۳۲۳ مُلَخَّصاً )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارےپیارےاسلامی بھائیو ! سُبْحٰنَ اللہ ! آپ نے سنا کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے بندوں کے حُقوق کی کتنی اَہَمِّیَّت بیان فرمائی ہے ! ، یہ اُس عظیم ہستی کا حال ہے جس نے اپنی 63سالہ مبارَک زندگی میں کبھی بھی کسی مخلوق کا ذرّہ برابر بھی حق ضائع نہیں کیا ، جس ہستی نے اپنے تو اپنے ، غیروں کے حُقوق ادا کرنے میں بھی مثالی کردار پیش کیا ، جس ہستی نے زبردستی اپنا حق طلب کرنے والوں کے بھی حُقوق ادا فرمائے بلکہ اُن کی چاہت سے بڑھ کر اُنہیں نوازا ، جن کی ذات سے یہ تصوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا کہ انہوں نے کبھی کسی کا حق دبا یا ہویا حق دینے میں ٹال مٹول سے کام لیا ہو ، جس ہستی نے وَقْت سے پہلے ہی اپنے حق کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے والوں سے ناراض ہونے کے بجائے ہمیشہ صَبْر و تَحَمُّل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے حُقوق ادا فرمائے ، جن کے مبارَک معمولات کو دیکھ اور اِرشادات کو سُن کرصحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بندوں کے حُقوق کی اَہَمِّیَّت کو