Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me

Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me

جاتے۔ ( بخاری ، کتاب الشھادات ، باب القرعۃ في المشکلات ، ۲ / ۲۰۸ ، حدیث : ۲۶۸۸ )

دسمبر2017 کے ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے صفحہ نمبر48پر لکھا ہے : ( رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ) وصال سے پہلے بسترِ علالت پر تشریف فرماہوئے اور حیاتِ ظاہری کے آخری ایّام اُمُّ الْمُؤمِنین حضرت عائشہ صِدِّیْقَہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے ہاں گزارنا چاہے  تو واضح طور پر اپنا فیصلہ سُنانے کے بجائے حُقوقِ اَزواج کا پاس رکھتے ہوئے صرف یہ سُوال بار بار دہرایا کہ کل میں کس  کے ہاں ہوں گا؟اَزواجِ مُطَہَّرَات  خواہشِ نبوی جان گئیں  اور عرض  گزار ہوئیں : جہاں آپ پسند فرمائیں ، چنانچہ وصالِ مبارَک تک اُمُّ الْمُؤمِنین حضرت عائشہ صِدِّیْقَہ کے ہاں رہے۔                                  

( بخاری ، ۳ / ۴۶۸ ، حدیث : ۵۲۱۷ )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے اس مبارَک عمل میں  بعد والے لوگوں  کے لیے بڑی نصیحت ہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اختیار ملنے کے باوجود اپنی اَزواجِ مُطَہَّرَات  رَضِیَ اللہُ عَنْہ نَّ میں  عدل و انصاف فرمایا ، تو جن لوگوں  کو یہ اختیار حاصل نہیں  بلکہ ان پر عدل و انصاف کرنا ہی لازم ہے تو انہیں  کس قدر عدل و انصاف کرنے کی ضرورت ہے۔جو لوگ  دو ، دو بیویاں تو رکھتے ہیں مگر ان کے درمیان عدل و انصاف نہیں کرتے تو انہیں چاہیے کہ اس حدیثِ پاک سے عبرت حاصل کریں ، چنانچہ

بیویوں میں انصاف نہ کرنے کی سزا

رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جس کی دو ( 2 )  بیویاں ہوں اور اس نے دونوں کے درمیان عدل و انصاف نہ کیا تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کا آدھا حصہ بےکار ہوگا۔

( الترغیب والترھیب ، کتاب النکاح ، باب الترھیب من ترجیح …الخ ، ۳ / ۲۸ ، حدیث : ۳۰۲۹ )