Book Name:Haqooq Ul Ibad Seerat Un Nabi Ki Roshni Me
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! افسوس ! آج تو حالات بہت نازک ہوتے جارہے ہیں ، آج کئی لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ دیگر لوگوں کے حُقوق ضائع کردیتے ہیں ، اُن کے مال وغیرہ ہڑپ کرجاتے ہیں ، ان کی عزتوں کو پامال کرتے ہیں ، ان کو دھوکہ دیتے ہیں ، ان کی سادگی کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں ، اُن کو طرح طرح سے تکالیف پہنچاتے ہیں۔ اولاد والدین کی نافرمانیاں کررہی ہے تو والدین اولاد کے حُقوق سے غافل ہیں ، سیٹھ نوکروں کی تنخواہوں میں ڈنڈیاں مار رہا ہے تو نوکر اپنے مالک کے کام میں دھوکے سے کام لے رہے ہیں ، اُستاد شاگردوں کو پڑھانے میں سستی کررہا ہے تو طلبہ اپنے اساتذہ کے احترام سے دُور ہیں ، الغرض ہر جگہ کسی نہ کسی کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔
یاد رکھئے ! دُنیا میں کسی پر ذرّہ برابر ظُلم کرنے والابھی جب تک مظلوم کو راضی نہیں کرلے گا قیامت کے دن اُسے چُھٹکارا نہیں ملے گا۔ ہاں ! اللہ کریم اگر چاہے گا تو اپنے فضل وکرم سے قِیامت کے روز ظالم و مظلوم میں صُلح کروادے گا۔ورنہ اُس مظلوم کو ظالِم کی نیکیاں دے دی جائیں گی۔اگر اس سے بھی مظلوم یا مظلوموں کے حُقُوق ادا نہ ہوئے تو مظلوموں کے گُناہ ظالِم کے سَر پر ڈال دیے جائیں گے اور اِس طرح وہ ظالِم اگر چِہ بڑی بڑی نیکیاں لے کر قِیامت میں آیا ہوگا۔مگر بندوں کے حُقُوق ضائِع کرنے کے سَبَب بِالکل ہی کنگال ہوجائے گا اور اِسی وجہ سے اسے دوزخ میں بھیج دیا جائے گا ، چنانچہ
رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابۂ کِرَام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے پوچھا : کیا تم جانتے ہو کہ مُفلِس کون ہے؟صَحابَۂ کِرَام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی : یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ! ہم